سوال

ایک جگہ کوئی دو ڈیلر تھے وہ کسی کو گھر لے کے دے رہے تھے۔ ٹرانسفر والے دن بات کھلی کہ جس کو گھر لے کے دے رہے تھے وہ بندہ مرزائی ہے۔کچھ آؤٹ سائڈر لوگ تھے انہوں نے پروٹیسٹ ( احتجاج) کیا کہ یہ لوگ مرزائیوں کو گھر دے رہے ہیں۔اور یہاں مرزائیوں کو گھر نہیں دینا چاہیے وغیرہ۔ پوچھنا یہ ہے کہ مرزائیوں کو واقعتا گھر دینا اور ان کے ساتھ کاروبار وغیرہ کرنا جائز نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

مرزائی بلاشبہ کافر و مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور پاکستانی قانون کے مطابق غیر مسلم اقلیت قرار دیے گئے ہیں۔
جس طرح دوسرے کافروں کو اقلیت ہونے کے باوجود پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے کاروباری حیثیت حاصل ہے اسی طرح مرزائیوں کو بھی حاصل ہے۔ وہ اپنی جگہ لے سکتے ہیں، دکان بنا سکتے اور کاروبار کر سکتے ہیں۔ یعنی جو حقوق کسی بھی شہری کو حاصل ہیں ان کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں۔
البتہ دینی اعتبار سے ان پر اپنے مذہب کی تبلیغ و اشاعت پر مکمل پابندی ہے۔اسی لیے ان سے ایک اشٹام پر معاہدہ لے لیا جائے کہ
1. وہ علاقے اور سوسائٹی میں کسی قسم کی دینی و تبلیغی سرگرمی سرانجام نہیں دیں گے۔
2. اپنی عبادات اپنے گھر میں ہی سر انجام دیں گےاس کے لیے کوئی عبادت خانہ بھی تعمیر نہیں کریں گے۔
3. اگر ان میں سے کوئی فوت ہوجائے تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن بھی نہیں ہوگا۔
ان چیزوں کی پاسداری اور عہد دے کر اگر وہ کسی مسلم سوسائٹی میں اپنا گھر بناتے ہیں تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔اگر وہ ان چیزوں کی گارنٹی نہیں دیتے تو پھر مسلم علاقوں میں ان کی رہائش اور بود و باش خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
حالات اس قسم کے ہوں کہ انہیں عہد و پیماں کی پابندی کروانا ، ناممکن یا مشکل ہو، تو پھر سوسائٹی کی سطح پر یا آپس میں ہی اتحاد و اتفاق کرلیا جائے کہ ایسے لوگوں کو اپنےعلاقوں اور محلوں میں رہائش رکھنے کا موقع نہ دیا جائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ