فضیلتہ الشیخ مولانا ارشد قصوری صاحب حفظہ اللہ (مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد) کا مختصر تعارف

(مَثَلُ الْعلَمَاءِ فِي النَّاسِ كَمَثَلِ النُّجُومِ فِي السَّمَاءِ يَهْتَدِى بِهَا)
انسانوں میں علماء کرام کی مثال ایسے ہیں جیسے آسمان کے اوپر ستاروں کی مثال
ہےکہ ان ستاروں کو دیکھ کر لوگ رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

●مولانا محمد ارشد بن محمد علی 1980ء کو گاؤں چھبر کلاں(ضلع قصور )میں پیداہوئے۔انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز اللہ تعالٰی کی مبارک کتاب قرآن مجید سے کیا اور اپنے دیہات کی جامع مسجد اہل حدیث میں ناظرہ قرآن مجید مکمل کرکے چند پارے حفظ بھی کرلیے۔ اور ساتھ گورنمنٹ پرائمری سکول سے پرائمری کا امتحان پاس کیا پھر گورنمنٹ ہائی سکول (حسن خان والا) سے مڈل کا امتحان پاس کیا اور دوران تعلیم میں منعقد ہونے والے تمام تقریری مقابلوں میں بھرپور حصہ بھی لیتے رہے۔ اللہ تعالی ان کو کامیابی سے ہمکنارکرتارہا۔
●اعلی تعلیم کے لیے انہوں نے میٹرک کا امتحان پاس کیا توان کے مشفق استاد محمد شریف صاحب حفظہ اللہ نے انہیں عصری اور دینی تعلیم کے لیے عظیم
دانشگاہ جامعہ سلفیہ کے لیے انتخاب کا مشورہ دیا شیخ محترم کے بڑے بھائی (غلام رسول ) نے بڑی کاوش کے ساتھ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ان کا داخلہ کروادیا ۔
● 1996ء میں جامعہ سلفیہ میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا اور ساتھ ہی جامعہ سلفیہ میں رہتے ہوئے ایف اے کا امتحان پاس کیا اور جامعہ سلفیہ میں شعبہ النادی الاسلامی کے تحت ہونے والے مختلف مقابلہ جات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔

●جن مشائخ کرام سے کسب فیض کیا●
(1)شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ ۔
(2)شیخ الحدیث مولانا عبدالعزیز علوی حفظہ اللہ۔
(3)شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ رحمہ اللہ۔
(4)پروفیسر چوہدری یسین ظفر حفظہ اللہ ۔
(5)مفتی جامعہ عبدالحنان زاہد صاحب حفظہ اللہ۔
(6)فضیلتہ الشیخ مولانا ندیم شہباز حفظہ اللہ۔
(7)شیخ الادب مولانا ادریس سلفی حفظہ اللہ۔
(8)فضیلتہ الشیخ اکرم مدنی حفظہ اللہ ۔

● دوران تعلیم اپنے اساتذہ کرام کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات تھے اور اپنی استطاعت سے بڑھ کر اساتذہ کی خدمت کیا کرتے تھے اور مشائخ کرام ان کی دعاؤں سے حوصلہ افزائی کرتے رہتے تھے کہ آج جس مسند پر بیٹھ کر دین کی خدمت کر رہے ہیں یہ ان پر ان کے مشفق اساتذہ کرام اور والدین کی دعاؤں اور انکی خدمت کا نتیجہ ہے۔
●2004ء جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے فراغت حاصل کی اور ساتھ ہی وفاق المدارس السلفیہ سے شہادت العالمیہ کی ڈگری حاصل کی۔
فراغت کےمستقل بعد اللہ تعالٰی نے شیخ محترم کو عمرہ ادا کرنے کی سعادت سے نوازہ جو اساتذہ کرام کی گرانقدر کاوش اور شفقت کا اظہار تھا۔
●2004ء میں عمرہ کی سعادت حاصل کرکے وطن واپس آئے تو اساتزہ کرام کے حکم سے جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں بطور مدرس مقررہوئے۔ اور ساتھ ہی مدیر التعلیم پروفیسر چوہدری یاسین ظفر حفظہ اللہ کے زیر سابہ دفتری امور اور طلبہ کے بعض امور کی ذمہ داری سونپی گئی جس کو اب تک ماشاءاللہ نبھارہے ہیں۔

●جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں عرصہ 19 سال سے تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جامعہ میں ترجمۃ القرآن ،بلوغ المرام، طریقہ جدیدہ، سیرت النبی صلی اللّٰہ، تقویة الایمان، آسان عربی وغیرہ کتب پڑھا چکے ہیں اب ماشاءاللہ ترجمۃ القرآن، مشکاۃ المصابیح، الدررالبہیہ، تاریخ الاسلام، قواعد الصرف وغیرہ کتب پڑھارہے ہیں۔
●اسی طرح جامعہ سے فراغت کے بعد انہوں نے بی اے اور سرگودھا یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی ۔
2007ء سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کی طرف سے بطور ٹویٹر کے خدمات سر انجام دے رہے ہیں.

ماشاءاللہ گزشتہ سال آپ نے ایم فل بھی کرلیا ہے اور ساتھ ایک مقالہ( تھیسسز) لکھا ہے جس کا عنوان ہے “فتاوی لدھیانوی و فتاوی اصحاب الحدیث کے مناہج اور اسالیب کا تقابلی جائزہ ” جو بڑا علمی کام ہے ۔جس میں زیر نگران اساتذہ کرام:
(1)پروفیسر ڈاکٹر محمد شریف شاکر حفظہ اللہ
(2)پروفیسر ڈاکٹر مسعود قاسم حفظہ اللہ
●جن احباب نے شیخ محترم سے کسب فیض کیا●
(1)قاری عبدالحسیب حفظہ اللہ (مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(2)قاری عظیم اختر( چیئرمین الایمان ایجوکیشن سسٹم فیصل اباد)
(3)محمد احسن شفیق مدیرالتعليم الادراک ایجوکیشن سسٹم ساہیوال۔
(4)ڈاکٹر ابوبکر عثمان (لیکچرارآف لاہور یونیورسٹی)۔
(5) ڈاکٹر عثمان علی( لیکچرار گورنمنٹ کالج چیچہ وطنی)۔
● شیخ محترم نے دوران تعلیم ہی خطبہ جمعہ کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔3سال سرگودھا میں جامع مسجد محمدی اہل حدیث(126جنوبی) میں ارشاد فرماتے رہے ہیں۔2006ء سے تاحال جامع مسجد اقبال اہل حدیث(یونس ٹاؤن ستیانہ روڑ فیصل آباد)میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمارہے ہیں۔
اللہ تعالٰی شیخ محترم کی کاوشوں کو قبول فرمائے آمین۔

●ناشر: حافظ امجد ربانی.
●متعلم جامعہ سلفیہ فیصل آباد