شیخ الحدیث حافظ عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ کا مختصر تعارف

مَنْ سَلَکَ طَرِيْقًا يَلْتَمِسُ فِيْهِ عِلْمًا سَهَّلَ اﷲُ لَهُ بِهِ طَرِيْقًا إِلَی الْجَنَّةِ،
جس کسی نے علم دین کی طلب کا راستہ اپنایا اللہ تعالی اس کیلئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے
پیدائش
محمد عباس بن رفیق بن قائم دین 8 اپریل 1957ءکو گوندنوالہ گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی عصری تعلیم
گورنمنٹ سکول گوندنوالہ میں پرائمری تک حاصل کی اسی دوران ناظرہ پڑھتے جو کے گوندانوالہ مشہور قاری ریاض الحق رحمہ اللہ اور اپنے دادا مولانا قائم دین رحمہ اللہ جوکے محدث زمان حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کے کلاس فیلو تھے ان سے پڑھا۔
دینی تعلیم کاشوق
ممدوح کے والد گرامی حفظہ اللہ بتاتے ہیں کہ دینی تعلیم کا اس قدر شوق تھا کہ سکول آدھی چھٹی (یعنی بریک)کے وقت مسجد چلے جاتے اور اسی دوران 6 پارے حفظ کرلیے ممدوح کی والدہ محترمہ بیان کرتی ہے ابھی میری گودی میں تھے 3 / 4 سال کے میں نے کہنا میرا پتر حافظ بنے گا عالم بنے گا تو سر ہلانا شروع کردیتے
ابتدائی دینی تعلیم
پانچویں کلاس کے بعد سکول سے ہٹا لیا گیا اور حفظ کے لئے قاری ریاض الحق صاحب نے جامعہ اسلامیہ گلشن آباد گوجرانوالہ میں قاری یحیی بھوجیانی رحمہ اللہ کے پاس داخل ہونے کامشورہ دیا تقربیاایک سال یا اس سے کم عرصہ میں حفظ مکمل کیا پھر اپنے تایا جان رحمہ اللہ جو بعد میں سسر بھی بن گے ان سے لوہے کا کام بطور خرادیہ کام کیا لیکن دل دین کے لئے تڑپتا تھا
حفظ قرآن کے بعدشیخ الحدیث مولاناابو البرکات بنارسی رحمہ اللہ اور قاری محمد یحیی بھوجیانی مرحوم نے ان کے گھر جا کر ان کے والدین سے کہا کہ یہ بچہ
پڑھنے میں تیز ہے اور پڑھنا چاہتا بھی ہے، اسے کام میں لگا کر ضائع نہ کرو۔ اس کو درس نظامی کی پوری تعلیم محمد الیاس اثری اور قاری محمد یحیی بھوجیانی سے درسی کتابیں پڑھیں اور تقریباً بیس سال کی عمر میں علوم دینیہ کی تعلیم سے فارغ ہوگئے۔
مشہور اساتذہ کرام
(1)شیخ الحدیث والتفسیر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ
(2)شیخ الحدیث مولانا ابوالبرکات رحمہ اللہ
(3)شیخ الحدیث مولانا عطاءاللہ بھوجیانی رحمہ اللہ
(4) محترم قاری یحیی بھوجیانی رحمہ اللہ
(5)فضیلة الشیخ مولانا الیاس اثری حفظہ اللہ
(6) محترم جناب قاری اعظم صاحب
جامعہ اسلامیہ میں ہم عصر احباب
(1) شیخ القراء قاری محمد ادریس عاصم رحمہ اللہ(لاہور)
(2) فضیلة الشیخ حافظ ثناء اللہ زاہدی حفظہ اللہ (صادق آباد)
(3) فضیلة الشیخ پروفیسر حافظ عبدالستار حامد حفظہ اللہ (وزیر آباد)
(4) فضیلة الشیخ پروفیسر محمد اسلم صاحب
(5)محترم مولانا محمد ارشد صاحب ( بیگم کوٹی)
(6) محترم مولانا محمدبشیرصاحب( گجرات)
(7)محترم جناب عبدالرحمن فیروز پوری حفظہ اللہ،
(8)محترم جناب مولانا مشتاق اوکاڑ وی حفظہ اللہ
خطابت و تدریس کاآغاز
جامعہ اسلامیہ سے فراغت کے بعد مزید تعلیم کے لیے ممدوح مدینہ یونیورسٹی میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن گھر کے مالی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ والد صاحب نے کہا کوئی کام کرو اور گھر کی گاڑی چلاؤ۔ انھوں نے کتابت سیکھی ، اور بھی کئی قسم کے کام کرنے کی کوشش کی، لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ بعض مقامات پر امامت و خطابت کی کوشش بھی کی۔گوندانوالہ میں بچوں کو ناظرہ کلاس بطور نائب خطیب سے کام کا آغاز کیا پھر ڈسکہ کے قریب بھوپال والا میں خطابت شروع تقربیا دوسال سلسلہ جاری رہا گوجرانوالہ میں مسجد طیبہ وحدت روڑ گوجرانوالہ بطور امام بھی رہے 1980 میں صدیقیہ مسجد ماڈل ٹاؤن گجرانوالہ خطیب مقرر ہوئے اور24/9/2023 تقربیا 45 سال وفات تک خطابت کرتے رہے
جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ گجرانوالہ بطور استاد تقربیا 13 سال رہے پھر استاد گرامی کے حکم پر جامعہ اسلامیہ گلشن آباد گوجرانوالہ بطور استاد مقرر ہوئے 16 سال تقربیا پڑھاتے رہے اور پھر کچھ عرصہ شیخ الحدیث بھی مقرر رہے ،باجی ثریا کے مدرسہ میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے 14سال پڑھایا اور باجی زبیدہ کھوکھرکی میں بھی 20 سال تقربیا پڑھاتے رہے
مشہور تلامذہ
(1) فضیلة الشیخ مفتی عبدالرحمن عابد حفظہ اللہ (مریدکے )
(2)فضیلة الشیخ عبدالمنان راسخ حفظہ اللہ (فیصل آباد )
(3)مولانا محمد یوسف پسروری حفظہ اللہ
(4)فضیلة الشیخ مولانا ابرار ظہیر حفظہ اللہ
(5)فضیلة الشیخ مولانا فاروق الرحمن یزدانی (مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(6)شیخ الحدیث خالد بن بشیر مرجالوی حفظہ اللہ(شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ)
تصنیف کا شوق
انجم صاحب رحمہ اللہ کو لکھنے پڑھنے کا شوق بہت تھا اور اس شوق کو ترقی دینے والے مصنف کتب کثیرہ مولانا خواجہ قاسم رحمہ اللہ اور ماہنامہ اہل حدیث 106 راوی روڈ لاہور مدیر بشیر انصاری رحمھما اللہ تھے اہل حدیث میں مضامین لکھتے رہے جو بعد میں جواہر اسلام اور مقالات گوندلوی کے نام سے شائع ہوچکے ہیں
تصنیفی خدمات
ان کے ترجمہ و تصنیف کا سلسلہ اس طرح سے ہے۔
(1)تفسیر للنساء: یہ کتاب ان آیات کی تفسیر پر مشتمل ہے جو خواتین سے متعلق ہیں
(2) تفہیم الاسلام شرح بلوغ المرام دو جلدوں میں۔
(3)جرابوں اور پگڑی کا مسح صحیح احادیث
(4) الادب المفرد کی شرح دو جلدوں میں
(5)جناتی اور شیطانی چالوں کا توڑ
(6)آسمان رسالت کے درخشندہ ستارے
(7)مسند امام احمد بن حنبل،(ترجمہ)
(8)مختصر صحیح البخاری شریف
(9)جمع الفوائد ۔ چار جلدوں میں
(10)حسن الکتاب تفسیر ام الکتاب
(11)مسکراہٹیں رسول ﷺ کی
(12) گناہ چھوڑنے کے انعامات
(13) اصحاب رسول کا تذکرہ
(14)غیبت کی تباہ کاریاں
(15)آنسورسول ﷺ کے
(16) پیغمبر امن ﷺ
(17) جواہر اسلام
(18)مقالات گوندلوی
(19) تداوی بالقرآن
(20)شرعی دم
غیر مطبوعہ
(21)ریاض الصالحين کی شرح ہے
(22)صحيح مسلم 24 سو کے
قریب احادیث کی شرح جو اب 24 سو احادیث 12 جلدوں میں آئیں گی
اگرمکمل ہوتی تو 35 جلدوں پر مشتمل ہونی تھی،
وفات
اتوار کا دن تھا 10 بجے کے قریب صبح سارا دن نیم بہوشی کی حالت میں گزرے مغرب سے پہلے کچھ طیبعت بہتر ہوئی لیکن خاموش تھے عشاء کی نماز کے بعد ذکرِ واذکار شروع کردیا لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ۔۔۔۔۔۔استغفراللہ الذی لاالہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیک ۔۔۔۔کثرت سے پڑھتے رہے
اور وفات سے کچھ دیر پہلے اپنے ہونٹ حرکت میں تھے
یعنی اذکار پڑھ رہے تھے
آخری الفاظ جس کی گواہ ممدوح کی زوجہ محترمہ نے ہے کہ
اللہ جی ۔اللہ جی ۔اللہ ۔۔۔۔۔۔
جی کے الفاظ ادا نا ہوسکے اور اپنے رب سے ملاقات کےلئے اس دنیا چھوڑکر
24/9/2023 کو مالک خالق حقیقی سے جاملے۔
اللهم اغفر له وارفع درجته في المهديين۔
وفات سے دو دن پہلے شاگرد ملاقات کے لیے آئے جو کے سب گوجرانوالہ شہر کے خطیب ہیں بیان کرتے ہیں ہم کمرے میں بیٹھے تھے کہ استاد جی نے ہمیں بتایا کہ میں اپنے رب سے اداس ہوگیا ہو ملاقات کرنا چاہتا ہوں اور میرے رب نے مجھے میرا گھر جنت میں دکھایا ہے جس کا باغ پوری دنیا سے زیادہ خوب صورت ہے اور گھر کی وسعت بیان سے باہر ہے
دعا ہے کہ اللہ تعالی شیخ الحدیث حافظ عباس انجم گوندلوی رحمہ اللہ کی کامل مغفرت فرمائے۔ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرمائے آمین۔

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم جامعہ سلفیہ فیصل آباد

یہ بھی پڑھیں: مولانا حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ