اگر آپ شوگر کے مریض ہیں یا پھر اپنا وزن کم کرنا چاہ رہے تو یہ تحریر آپ کیلئے ہے۔
ہمارا جسم غذا کو کیسے استعمال کرتا ہے۔ اس بارے کچھ باتیں اگر ہم سمجھ لیں تو ہمارے لئے ان دونوں مسائل کو کنٹرول کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
ہم جو بھی غذا استعمال کرتے ہیں۔ اس کے تین بنیادی اجزا ہوتے ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس
چربی
پروٹین
ہمارے جسم کا پاور ہاؤس جو سیل کے اندر ہوتا ہے وہ ان تینوں کو اپنے ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
پاور ہائوس کی پہلی ترجیح کاربوہائیڈرٹس ہوتی ہے۔ اگر وہ دستیاب نہ ہوتو فیٹس سے رجوع کرتا ہے۔۔ اگر وہ بھی ختم ہوجائیں تو پروٹین بارے سوچتا ہے۔لیکن پروٹین کو انرجی کیلئے استعمال کرنا جسم کیلئے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ ایسا صرف خطرناک سٹیج پر ہوتا ہے۔
ہم جو کاربوہائیڈریٹس کھاتے ہیں۔ وہ خون میں جاکر زیادہ تر گلوکوز میں بدل جاتے ہیں اور جونہی گلوکوز خون میں جمع ہونا شروع ہوتا ہے انسولین ان کو سیل کے اندر دھکیلنا شروع کر دیتی ہے اور کھانے کے دو سے تین گھنٹوں میں انسولین فالتو گلوکوز کو سیل کے اندر مکمل طور پر دھکیل چکی ہوتی ہے۔
پاور ہائوس کو جتنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس گلوکوز کو استعمال کرکے حاصل کرتا ہے اور بچی ہوئی گلوکوز کو جگر کی طرف بھیج کر اسے چربی میں بدل کر جسم کے مختلف حصوں میں سٹور کر دیتا ہے۔
عام طور ہماری غذا میں کاربوہائیڈریٹس اس قدر زیادہ ہوتے ہیں کہ پاور ہائوس کو چربی استعمال کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی اور جسم کے اندر اضافی چربی کی صورت میں ذخائر جمع ہوتے رہتے ہیں۔ ہمارے موٹاپے کا سب سے بڑا سبب بنتا ہے۔
شوگر کے مریض کو عموما اپنے مرض کے بارے تب پتا چلتا ہے جب اس کا وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جسم میں ناکافی انسولین گلوکوز کو سیل کے اندر بھیجنے میں ناکام ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے سیل کے اندر کا پاور ہاؤس گلوکوز کی عدم موجودگی میں جسم کی چربی کو توانائی حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے جسم کا وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
اب اگر آپ وزن کم کرنا چاہ رہے ہیں تو اس بنیادی اصول کو سمجھتے ہوئے اپنے خوراک سے کاربوہائیڈریٹس کو کم کر دیں۔ اور اپنے غذا کو نیچرل فیٹس اور پروٹین پر شفٹ کر دیں۔
ہم پاکستانی کاربوہائیڈریٹس کا استعمال روٹی چاول آلو چینی کی شکل میں بہت زیادہ کرتے ہیں۔ ایک سوال ذہن میں آتا کہ کیا فیٹس کا زیادہ استعمال جسم کیلئے نقصان دہ نہیں ہوگا؟ تو اسکا جواب ہے. نہیں۔ ایک تو نیچرل فیٹس کی کیمیکل ساخت ایسی ہوتی ہے ۔جس کی وجہ سے گڈ فیٹ قرار دی جاتی ہے۔ دوسرا جسم کا پاور ہائوس جب فیٹ والے ایندھن پر شفٹ ہونا شروع ہوجاتا ہے تو فیٹس استعمال کرنے کی اس کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔
کیٹو ڈائٹ کے پیچھے بھی بنیادی فلسفہ یہی ہے۔
وزن کم کرنے میں روزہ بہت مدد دیتا ہے۔ بنیادی فلسفہ وہی ہوتا کہ خون سے گلوکوز تو چند گھنٹے میں ختم ہو جائے گی اور اب جسم کے نظام کو چلانے کیلئے جسم کے اندر جمع چربی کو استعمال کرنا پڑے گا۔
اور شوگر کے مریض بھی اس بنیادی علم کو استعمال کرتے ہوئے کم کاربوئیڈرئٹ والی خوراک پر شفٹ ہوکر جسم میں موجود انسولین کی مدد کرکے اپنی شوگر آسانی سے کنٹرول کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر مبشر سلیم