سوال
اگر کوئی مسلمان محرم کے دنوں میں چاول تقسیم کرے اور ہمارے گھر بھیجے تو کیا وہ کھا لینے چاہیے یا پرندوں کو ڈال دیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
کسی چیز کو اگر اولیاء اللہ کی طرف منسوب کیا جائے تو یہ نسبت نذر و نیاز کی ہو گی، جو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے لیے کرنا شرک، حرام اور ناجائز ہے۔ جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ “. [ الأنعام: 163,162]
’کہہ دیجیے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ ہی کے لیے ہے جو جہانوں کا پروردگار ہے‘۔
ایسے ہی ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“وَمَا اُهِلَّ بِه لِغَيْرِ اللّٰهِ”. [البقرہ:173]
’وہ جانور جس پر غیر اللہ کا نام لے کر ذبح کیا جائے وہ بھی حرام ہے‘۔
اور ایساانسان جو غیراللہ کے لیےذبح کرتا ہےاس پر لعنت کی گئی ہےجیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لعن الله من ذبح لغير الله”. [صحيح مسلم: 1978]
’’جو شخص اللہ کے سوا کسی اور کے لیے کچھ ذبح کرتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے‘۔
اور رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس دن یا جگہ یا وقت غیر اللہ کے نام پر دیا جائے تو اس جگہ وقت یا دن میں اللہ کے نام پر دینا بھی جائز نہیں ہے۔مثال کے طور پر گیارھویں والے دن اور دس محرم کو حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی نذر و نیاز دیتے ہیں، اور مزارات پر غیر اللہ کے نام کی چیز دیتے ہیں، تو ان دنوں میں یا ان مقامات پر اللہ کے نام پر دینا بھی جائز نہیں ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ میں اونٹ ذبح کرے گا تو وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ مِن أَوْثَانِ الْجَاهِلِيَّةِ يُعْبَدُ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: هَلْ كَانَ فِيهَا عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْفِ بِنَذْرِكَ، فَإِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ”. [سنن ابی داؤد:3313]
’کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت وہاں تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کفار کی عیدوں میں سے کوئی عید وہاں منائی جاتی تھی؟ لوگوں نے کہا: نہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لو البتہ گناہ کی نذر پوری کرنا جائز نہیں اور نہ اس چیز میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہیں“۔
ہمارے رجحان کے مطابق جو لوگ دس محرم کو چیزیں پکا کر گھروں میں بھیجتے ہیں ان چیزوں کو نہیں لینا چاہیے۔اگر کوئی دے جاتا ہے تو اس کو خود استعمال کرنے کی بجائے جانوروں اور پرندوں کو ڈال دیں۔اس کو خود استعمال نہ کریں کیونکہ وہ ناجائز اور حرام ہوتا ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ