موبائل سے قرآن مجید پڑھنا بیشک ایک سہولت ہے، اور سفر و حضر میں میسر وقت میں تلاوت سے ایمان کو معمور کرنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔ مگر اس سہولت کو مصحف کا قائم مقام بننے نہیں دینا چاہیے، کہ مصاحف مہجور کر دییے جائیں۔ سات وجوہات کی بنا پر مصحف کی موجودگی میں موبائل سے تلاوت نہ کرنا اولی ہے:
١) مصحف کی حرمت اور توقیر ہے جبکہ موبائل کی کوئی حرمت اور احترام نہیں ہے۔ اسی لیے موبائل کو باتھ روم لے جا سکتے ہیں، مگر مصحف کو نہیں لے جایا سکتا۔
٢) مصحف اصل ہے اور موبائل فرع ہے۔ اہلِ علم کا اتفاق ہے کہ اصل کی موجودگی میں فرع کی طرف جانا درست نہیں ہے۔
٣) مصحف کی تعظیم واجب ہے، کیونکہ یہ کلام اللہ کو بین الدفتین (دو جلدوں کے درمیاں) سمو لینے کی وجہ سے فی نفسہ بابرکت اور خیر کا باعث ہے۔
مزید پڑھیں: موبائل سے کیسے فائدہ اٹھائیں(1)
٤) مصحف میں صرف قرآن ہے، جبکہ موبائل میں قرآن بھی ہے اور دیگر چیزیں بھی شامل ہیں۔
٥) مصحف سے پڑھنا اسلامی شعائر میں سے ہے، جس کی ترویج اور اشاعت کرنی چاہیے تاکہ یہ عظیم چیز باقی رہے۔ جس کے ہاتھ میں مصحف ہوتا ہے، غالبًا وہ تلاوت ہی کرتا ہے، مگر موبائل ہاتھ میں ہونے کا معنی تلاوت کرنا نہیں ہے۔
٦) موبائل سے پڑھنے والا اس خطرے سے خالی نہیں رہتا کہ وہ دورانِ تلاوت دیگر ویب سائٹس اور فضولیات میں داخل ہو جائے اور حقیقی مقصد یعنی تلاوت کلام پاک سے محروم ہو جائے، اس اعتبار سے یہ فتنہ ہے۔
یہ چھ باتیں شیخ عبداللہ بن صالح الفوزان حفظہ اللہ نے “سمط الفرائد من شذور الفوائد” میں ذکر کی ہیں۔
٧) مصحف کو دیکھنا بھی کعبے کو دیکھنے کی طرح عبادت ہے، جبکہ سکرین کو دیکھنا عبادت نہیں ہے۔
یہ بات میں نے شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ سے سنی ہے۔
عبدالعزيز ناصر