سوال

ایک لڑکی نے نذر مانی کہ اگر اللہ مجھے خیریت سے بیٹا دے دے تو میں اس کا نام ارحم رکھوں گی، اللہ نے اسے بیٹے کی نعمت سے نواز دیا ہے، لیکن اس کا سسر کوئی اور نام رکھنا چاہتا ہے تو کیا لڑکی اس نذر کا کفارہ ادا کرے گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

یہ بات یاد رکھیں کہ شریعت میں نذر ماننے کی ترغیب نہیں دی گئی، جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

“نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ”. [صحیح البخاری:6693]

’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نذرماننے سے منع فرمایا تھا، اور فرمایا تھا کہ وہ کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے‘۔

لیکن پھر بھی نذر ماننے کا جواز ہے اور اس لڑکی نے نذر مانی ہے، تو اس کو پورا کرنا ضروری ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایاہے:

“وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ”. [الحج:29]

’اورلوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنی نذروں کو پورا کریں‘۔

اور ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ، فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ، فَلَا يَعْصِهِ”. [صحیح البخاری:6696]

’جس نے اس کی نذر مانی ہو کہ اللہ کی اطاعت کرے گا، تو اسے اطاعت کرنی چاہیے۔  لیکن جس نے اللہ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے پوری نہیں کرنی چاہیے‘۔

اس لڑکی نے بچے کا نام رکھنے کی نذر مانی ہے جو کہ جائز اور اچھا کام ہے اس لیے  اسے یہ نذر پوری کرنی چاہیے،  لیکن اگر اس کا سسر نہیں مان رہا جو کہ اس کے باپ کی حیثیت رکھتاہے، اوروہ چاہتا ہے کہ اس کا نام عبداللہ یا عبدالرحمٰن یا کوئی اور اچھا نام رکھیں گے، تو اس کی بات ماننا بھی ضروری ہے۔ اس صورت میں اسے چاہیے کہ اپنے سسر کی بات مانے او ر اپنی نذر پورا نہ کرنےکا کفارہ دے جوکہ قسم کا کفارہ ہے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:

“وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ”. [سنن ترمذی:1525]

’ نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے ‘۔

اور قسم کا کفارہ، دس مسکینوں کو کھانا کھلانا،یا دس مسکینوں کو کپڑے دینا،یاایک غلام آزاد کرنا،اگر ان میں سے کسی چیز  کی بھی طاقت نہیں تو تین دن کے روزے رکھنا ہے۔

لہذا لڑکی کو چاہیےکہ اپنے سسر کو نام رکھنے دےاور اپنی نذر کا کفارہ ادا کرے، لیکن یہ یاد رہے کہ بچے کا  کوئی اچھا نام  رکھنا چاہیے، اگر سسر کوئی ایسا نام رکھنا چاہتا ہے جو شرعا درست نہیں ، جیسے عبد النبی وغیرہ  تو پھر اس کی بات نہیں مانی جائے گی۔ نبی صلی اللہ  علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ”. [صحیح مسلم:1840]

’اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں ، اطاعت صرف نیکی میں ہے ‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ