سوال          (41)

شیخ صاحب “الصلاة عماد الدین” اس حدیث کا حکم مطلوب ہے ؟

 جواب

“الصلاۃ عماد الدین” اس حدیث کو امام سیوطی نے جامع الصغیر میں ، امام سخاوی نے “المقاصد الحسنة ” میں اور امام البانی نے بھی ضعیف کہا ہے ۔

باقی جامع الترمذی کی مندرجہ ذیل روایت کو امام البانی نے صحیح کہا ہے ۔

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 “أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ ؟  قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏  رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ، ‏‏‏‏‏‏وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏  أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ ؟  قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ:‏‏‏‏  كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏  ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ”.[سنن الترمذي: 2616]

’’کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتادوں؟  میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول ضرور بتائیے  آپ نے فرمایا:  دین کی اصل اسلام ہے   اور اس کا ستون یعنی عمود نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے ۔ پھر آپ نے فرمایا:  کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتادوں؟  میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے نبی! پھر آپ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا:  اسے اپنے قابو میں رکھو ، میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا:  تمہاری ماں تم پر روئے، معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے‘‘۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ