سوال

عورت کا قبرستان جانا جائز ہے یا نہیں؟قرآن وسنت سے دلائل کے ساتھ اس مسئلے کو واضح فرمائیں کیونکہ اکثر کہتے ہیں اس عورت پہ لعنت ہوتی ہے جو قبرستان جائے۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ابتدائے اسلام میں قبروں کی زیارت منع تھی، کیونکہ لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے تھے، تاکہ اہل قبور سے پھر اپنا تعلق نہ قائم کردیں یعنی شرک میں مبتلا نہ ہو جائیں۔

پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“كنتُ نهيتُكم عن زيارَةِ القبورِ ألا فزورُوها”.  (صحیح البخاری:1278،صحیح مسلم :938)

’میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع کیاتھا تو اب  ان کی زیارت کیاکرو‘۔

اس میں جو  اجازت ہے وہ مرد اور عورت سب کے لیے یکساں ہیں ۔

اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا    ایک طویل روایت میں بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں زیارتِ قبور کے وقت اہلِ قبور سے کس طرح مخاطب ہوا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

“قُوْلِي: السَّلَامُ عَلٰى أَهلِ الدِّيارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَيرْحَمُ اﷲُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اﷲُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ”.

یوں کہا کرو : اے مومنو اور مسلمانوں کے گھر والو! تم پر سلامتی ہو، اﷲ تعالیٰ ہمارے اگلے اور پچھلے لوگوں پر رحم فرمائے اور اگر اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو ہم بھی تمہیں ملنے والے ہیں۔ [مسلم:2256]

یہ وہ دعا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو سکھائی تھی، اگر عورت کے لیے قبرستان جانا جائز نہ ہوتا، تو  ان کو یہ دعا نہ سکھائی جاتی۔

اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :

“مَرَّ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم بِامْرَأة تَبْکِي عِنْدَ قَبْرٍ، فَقَالَ : اتَّقِي اﷲَ وَاصْبِرِي. قَالَتْ : إِلَيكَ عَنِّي، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي، وَلَمْ تَعْرِفْه، فَقِيلَ لَها: إِنّه النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم ، فَأتَتْ بَابَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم ، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَه بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ : لَمْ أعْرِفْكَ، فَقَالَ : إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَة الْأوْلٰي”. [صحيح البخاري:1223،صحيح مسلم:926]

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر کے پاس زار و قطار رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ سے ڈر اور صبر کر۔ اس عورت نے (شدتِ غم اور عدمِ تعارف کی وجہ سے) کہا : آپ یہاں سے چلے جائیں کیونکہ آپ کو مجھ جیسی مصیبت نہیں پہنچی ہے۔ وہ خاتون آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچانتی نہ تھی۔ کسی نے اُسے بتایا کہ یہ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ وہ عورت (اپنی اس بات کی معذرت کرنے کیلئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درِ اَقدس پر حاضر ہوئی۔ اس نے خدمت میں حاضری کی اجازت لینے کیلئے دربان نہیں پایا (تو باہر سے کھڑے ہوکر) عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ اُس کی معذرت طلبی پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : صدمے کے موقع پر صبر ہی بہتر ہے‘‘ ۔

اسی طرح ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ  حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اپنے بھائی عبد الرحمن بن ابی بکررضی اللہ تعالی عنہ کی قبر کی زیارت کر کے آئیں۔ تو میں نے عرض کیا !اماں جان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زیارت قبور سے منع  نہیں فرمایا ہے؟تو  آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: پہلے منع کیا تھا پھر بعد میں اجازت دے دی تھی۔[المستدرک للحاکم:1392، أحكام الجنائز للألباني ،ص:181]

ان دلائل سے واضح ہے کہ عورتیں قبرستان جا سکتی ہیں۔

رہا یہ جو حدیث پاک میں آتا ہے کہ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے۔ وہ حدیث اس طرح ہے:

“عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَعَنَ ‌زَوَّارَاتِ ‌القُبُورِ”. [سنن الترمذي:1056]

’ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ کثرت قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت کی ہے‘۔

تو یہاں حدیث میں ’مبالغے’ کا صیغہ ہے، جس میں دو چیزیں شامل ہیں:

نمبر1. ایک عورت بار بار قبرستان جائےیعنی کثرت سے جائے۔

نمبر2.جماعت یا ٹولیوں کی شکل میں عورتیں قبرستان جائیں۔

ان دو صورتوں سے اجتناب کرتے ہوئے  اگر کبھی کبھار عورت قبرستان جاتی ہے تو یہ جائز ہے اس کی ممانعت نہیں ہے۔

بعض روایات میں ’زوارات‘ مبالغے کے صیغے کی بجائے صرف ’زائرات‘ کا لفظ بھی ہے، لیکن وہ روایت صحیح نہیں ہے، جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی وضاحت کی ہے ۔[ أحكام الجنائز للألباني ،ص:186]

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ