سوال (382)

پچھلی امتوں کے مال غنیمت کو آگ آکر لے جاتی تھی ؟

جواب:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ “غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِقَوْمِهِ لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَحَدٌ بَنَى بُيُوتًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَرْفَعْ سُقُوفَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَحَدٌ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلَادَهَا فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ صَلَاةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِلشَّمْسِ إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَجَمَعَ الْغَنَائِمَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتْ يَعْنِي النَّارَ لِتَأْكُلَهَا فَلَمْ تَطْعَمْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِيكُمْ غُلُولًا فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فِيكُمُ الْغُلُولُ فَلْيُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فِيكُمُ الْغُلُولُ فَجَاءُوا بِرَأْسٍ مِثْلِ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنَ الذَّهَبِ فَوَضَعُوهَا فَجَاءَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَحَلَّ اللَّهُ لَنَا الْغَنَائِمَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَأَحَلَّهَا لَنَا”. [صحیح البخاری: 3124]

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک نبی یوشع علیہ السلام نے غزوہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص جس نے ابھی نئی شادی کی ہو اور بیوی کے ساتھ رات بھی نہ گزاری ہو اور وہ رات گزارنا چاہتا ہو اور وہ شخص جس نے گھر بنایا ہو اور ابھی اس کی چھت نہ رکھی ہو اور وہ شخص جس نے حاملہ بکری یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور اسے ان کے بچے جننے کا انتظار ہو تو (ایسے لوگوں میں سے کوئی بھی ہمارے ساتھ جہاد میں نہ چلے۔ پھر انہوں نے جہاد کیا ‘ اور جب اس آبادی (اریحا) سے قریب ہوئے تو عصر کا وقت ہوگیا یا اس کے قریب وقت ہوا۔ انہوں نے سورج سے فرمایا کہ تو بھی اللہ کا تابع فرمان ہے اور میں بھی اس کا تابع فرمان ہوں۔ اے اللہ! ہمارے لیے اسے اپنی جگہ پر روک دے۔ چناچہ سورج رک گیا ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی۔ پھر انہوں نے اموال غنیمت کو جمع کیا اور آگ اسے جلانے کے لیے آئی لیکن جلا نہ سکی ‘ اس نبی نے فرمایا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں چوری کی ہے۔ اس لیے ہر قبیلہ کا ایک آدمی آ کر میرے ہاتھ پر بیعت کرے جب بیعت کرنے لگے تو ایک قبیلہ کے شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ انہوں نے فرمایا ‘ کہ چوری تمہارے قبیلہ ہی والوں نے کی ہے۔ اب تمہارے قبیلے کے سب لوگ آئیں اور بیعت کریں۔ چناچہ اس قبیلے کے دو تین آدمیوں کا ہاتھ اس طرح ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ‘ تو آپ نے فرمایا کہ چوری تمہیں لوگوں نے کی ہے۔ آخر چوری مان لی گئی اور وہ لوگ گائے کے سر کی طرح سونے کا ایک سر لائے (جو غنیمت میں سے چرا لیا گیا تھا) اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا ‘ تب آگ آئی اور اسے جلا گئی پھر غنیمت اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے جائز قرار دے دی ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا۔ اس لیے ہمارے واسطے حلال قرار دے دی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ