بخیل اپنی غلط فہمی دور کرلیں
ارشادِ باری تعالی ہے:
{وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ} [آل عمران: 180]
’اور جو لوگ اس مال و دولت میں سے دینے میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کیا ہے، وہ ہرگز اس بخیلی کو اپنے حق میں بہتر خیال نہ کریں، بلکہ یہ ان کے حق میں بری ہے، عنقریب روزِ قیامت انہیں گلے میں اس مال کا طوق پہنایا جائے گا، جس میں وہ بخل کرتے رہے ہوں گے’۔
ایک اور جگہ فرمایا:
’اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں، ایک دن آئے گا کہ اسی سونے چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی اور پھر اسی سے ان لوگوں کی پیشانیوں اور پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا، اور کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، لو اب اپنی سمیٹی ہوئی دولت کا مزہ چکھو’۔ [التوبة: 34، 35]