سوال

ہمارا کام آن لائن کتابیں سیل کرنے کا ہے ۔ ہمارے کسٹمرز پورے پاکستان میں ہیں ۔ الحمد للہ ہمارے ادارے “دارالسلام” کی کتابیں ہر جگہ پہنچ رہی ہیں ۔ ہم یہ کام کئی سالوں سے اچھے طریقے سے کر رہے تھے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ کئی کمپنیوں نے جیسے کورے ، ٹی سی ایس (ٹرانزم کورئیر سروس) یا اس کے علاوہ جتنی بھی سروسز ہیں، انہوں نے قرآن پاک کو کیری کرنا بند کر دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس میں قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے ۔ قرآن مجید کے نسخے گاڑیوں میں رکھ کر جاتے ہیں ۔ بعض اوقات وہ نیچے بھی گر جاتےہیں، اور بعض اوقات دیگر کتابوں کے نیچے بھی آتے ہیں، وغیرہ ۔ ان کمپنیوں کا مطالبہ ہے ہمیں کوئی “شرعی فتوی” پیش کیا جائے کہ قرآن مجید کی اس طرح شفٹنگ سے کسی قسم کی بےادبی نہیں ہوتی ۔ اس کام پر کوئی گناہ نہیں ہوتا، تو ہم یہ کام دوبارہ شروع کر دیں گے ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسئلے کے بارے میں وضاحت فرما دیں ۔ بارک اللہ فیکم!

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

قرآنِ عظیم اور کتبِ حدیث کی تعظیم بجا لانا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔اسی طرح وہ کتب جن میں قرآنی آیات اور احادیث لکھی ہوں، ان کا احترام بھی ازحد لازم ہے۔کوئی بھی مسلمان ان کی توہین اور بے ادبی کا تصور نہیں کر سکتا۔ بلکہ ان مقدس اشیاء کی تعظیم و توقیر ایمان و تقوی کی علامت ہے۔ارشادِ باری تعالی ہے:

{وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ} [الحج: 32]

جو شخص شعائر اللہ کی تعظیم کرے، توبلاشبہ یہ کام دلوں کے تقوی سے ہے۔
لہذا کوئی بھی ایسی صورت اختیار نہیں کرنی چاہیے، جس سے ان چیزوں کا عدمِ احترام ظاہر ہوتا ہو۔ لیکن اگر دعوت و اصلاح اور تعلیم و تعلم کے لئے اچھی پیکنگ کر کے قرآن مجید یا دینی کتب ایک شہر سے دوسرے شہر بھیجنے کی ضرورت ہو، تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ ایک تو ضرورت ہے، جس کے بغیر چارہ نہیں۔ دوسرا ایسا کرنے والے کی بے ادبی وغیرہ کی نیت بھی نہیں ہوتی۔ بلکہ اس پر نشاندہی کردینی چاہیے کہ یہ قرآن کریم یا دینی کتب ہیں، تاکہ حسبِ استطاعت ان کے ادب و احترام کا خیال رکھا جاسکے۔
صاحب ’المحیط البرہانی‘ لکھتے ہیں:

“وإذا حمل المصحف أو شيء من كتب الشريعة على دابة في جوالق، وركب صاحب الجوالق على الجوالق؛ لا يكره.” [المحيط البرهاني في الفقه النعماني :5/ 321]

قرآن کریم، اور دینی کتب کو بورے میں ڈال کر، جانوروں پر لاد کر ، ساتھ سوار بھی بیٹھ جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
شافعی علماء نے بھی اسی قسم کی کی بات لکھی ہے، کہ اگر مراد جان بوجھ کر قرآن کریم کی اہانت اور تحقیر نہ ہو، تو پھر اس طرح سامان کے ساتھ قرآن کریم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے میں کوئی حرج نہیں۔ [حاشية الشبراملسي مع نهاية المحتاج:1/127]
لہذا قرآن کریم ، یا دینی کتب بذریعہ ڈاک یا کارگو ارسال کی جاسکتی ہیں اس میں کوئی بھی شرعی قباحت نہیں۔ ان شاءاللہ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ