اللہ تعالی کی نعمتوں کو اگر شمار کریں تو ہماری یہ سکت اور طاقت نہیں ہے کہ ان نعمتوں کو شمار کر سکیں۔ ان نعمتوں میں صحت اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اسی لیے یہ مقولہ مشہور ہے کہ “صحت ہزار نعمت ہے” صحت ہے تو انسان کا وجود ہے، جہاں انسان  کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے روح کو صحیح سلامت اور درست رکھنے کا سامان پیدا کیا ہے وہاں اس انسانی صحت کا خیال رکھنے کی بھی تلقین کی گئی ہے۔

اسلامی تعلیمات اور نبوی طریق کار کو اگر بغور دیکھیں تو ہمیں جا بجا ایسی عادات اور فرمان ملیں گے جن پر عمل کرنے سے صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ آج ہم جن عوارض میں مبتلا ہیں جس میں زیادہ کھانا یا زیادہ سونا، یا کم کھانا یا کم سونا، یا حد سے زیادہ فارغ رہنا، غم اور ذہنی پریشانی کا شکار ہوجانا، یا خود کو ایسی ایکٹیوٹی میں مگن رکھنا جس میں جسم کا تحرک نہ ہو، جس سے موٹاپا آتا ہے۔ اسی طرح راتوں کا جاگنا، دن کا سونا یہ سارے امور صحت کے لیے نقصان کا باعث ہیں۔

شیڈول مرتب کریں:

نبوی طریق کار پر عمل کرتے ہوئے ہم  اس طرح کے امور سے اجتناب کر کے اپنے آپ کو منظم ومرتب کرسکتے ہیں، سونے کھانے پینے اور کام کو اپنی جگہ اوروقت کے مطابق کریں۔ ہلکی پھلکی ورزش، چہل قدمی، رات گئے تک جاگتے رہنے سے پرہیز کرنا، دھوپ میں بیٹھنا یہ ساری عادات اچھی طرز زندگی کی طرف اشارہ کرتی ہیں،

فرمان نبوی کہ ” ایک مومن توانا اور قوی تر ضعیف اور کمزور مومن کے مقابلہ میں زیادہ بہتر اور اچھا ہوتا ہے۔” اس سے معلوم ہوا کہ صحت بھی مطلوب ومقصود ہے۔

جسمانی سرگرمیاں:

انسان کو فٹ رہنے کے لیے ورزش کرنا، جم جانا، قوت کو باقی رکھنے کے لیے دوڑنا، پیدل چلنے کی عادت ڈالنا، یہ سب صحت و تندرستی کے لیے ضروری ہے۔ خوراک اُس وقت مفید ثابت ہوتی ہے جب وہ اچھی طرح ہضم ہو جائے اور غذا ہضم کرنے کے لیے محنت اور ورزش کی ضرورت ہے۔

نیند کا خیال رکھیں:

نیند بھی حفظانِ صحت کے لیے ضروری ہے، ایک صحت مند انسان کے لیے دن رات میں آٹھ گھنٹےکی نیند ضروری ہوتی ہے، محنت اور دن بھر کام کاج کرنے سے جسمانی قوتیں تھک جاتی ہیں اور آرام کی طالب ہوتی ہیں۔

صحت مند خوراک:

صحت مند زندگی گزارے کے لیے خوراک بنیادی حیثیت رکھتی ہے، متوازن خوراک اور معتدل غذا سے انسان کی صحت برقرار رہتی ہے، وہ مناسب طور پر نشوونما پاتا ہے اور محنت کی قابلیت بھی پیدا ہوتی ہے، ایک بات اہم ہے کہ کھانے پینے میں  اعتدال سے کام لینا صحت کے لیے ضروری ہے۔ نہ کھانے، یا ضرورت سے کم کھانے سے جسمِ انسانی بیمار پڑ جاتا ہے، جبکہ ضرورت سے زیادہ کھانے سے معدے پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور معدے کی خرابی تمام امراض کی جڑ ہے۔

مزید ان چیزوں کا خیال رکھیں:

وہ اصول جو ایک صحت مند زندگی کو گزارے کے لیے بتائے جاتے ہیں ان میں  صبح جلدی اٹھنا، مسواک کرنا، جب بھوک لگے تب کھانا، پیٹ بھرنے سے قبل کھانا چھوڑدینا (یعنی کہ بھوک رکھ کر کھانا)، سادہ غذا کا استعمال کرنا شامل ہے۔

اسی طرح صبح فجر کی نماز کے بعد واک کرنا، دوپہر کے کھانے کے بعد آرام کرنا، رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کرنا، کھانا کھانے سے قبل ہاتھوں کو دھونا، پانی کو تین وقفوں یا سانسوں میں پینا، پانی بیٹھ کر پینا چند ایسی عادات ہیں جس کا خیال رکھا جائے تو بیماری سے محفطوظ رہا جا سکتا ہے۔ آج سے چودہ سو سال پہلے ہمیں ہمارے پیارے نبی ﷺ نے جو چیزیں بتادیں تھیں، جدید سائنس بھی ایک متوازن زندگی گزارنے کے لیے ان کو اپنانے پر زور دیتی ہے۔

الیاس حامد