سوال

اگر ایک شخص اپنی حاملہ بیوی کو ایک طلاق مارچ، دوسری اپریل اور تیسری مئی میں تحریر کر کے اپنے پاس رکھ لیتا ہے۔ بعد ازاں مئی کے اندر تینوں ارسال کردیتا ہے، تو کیا یہ ایک طلاق ہوگی یا تین؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس صورت میں طلاق دینے والے سے پوچھا جائے گا کہ تم  نے جو یہ طلاقیں دی ہیں، ان میں دوسری اور تیسری یہ پہلی کی خبر ہے یا یہ الگ الگ طلاق مقصود تھی؟ اگر تو اس نے خبر کے طور پر دی ہیں پھر تو ایک پہلی ہی شمار ہوگی۔ کیونکہ (إنما الأعمال بالنیات) کے مطابق اس کی نیت کا اعتبار کیا جائے گا۔

اگر اس کی مراد الگ الگ طلاق واقع کرنا تھا، یعنی ایک مارچ میں، دوسری اپریل میں اور تیسری مئی میں، تو پھر تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں، اور وہ عورت فارغ ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ