سوال

وہ گھوڑے  یا پرندےجو کاروبار کی نیت سے پالے جاتے ہیں، جنگلی ہوں یا گھریلو ،ان کی زکاۃ کا نصاب کیا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • پرندوں اور گھوڑوں کی جنس میں زکاۃ نہیں ہے،چاہے وہ جنگلی ہوں یا گھریلو۔ لہذا اگر کسی نے  پرندے یا پالتو جانور شوقیہ  پالے ہوں، ان کو فروخت کرنا مقصود نہ ہو ، تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں ۔ البتہ اگر ان سے مقصود تجارت ہو، تو ان کی مالیت کا حساب لگا کر انہیں اس مال کا حصہ بنایا جائے گا، جس پر اس نے زکاۃ ادا کرنی ہے۔

مثلا اگر کسی شخص کا جنرل سٹور ہے، پٹرول پمپ بھی ہے، پرندے بھی فروخت کرتا ہے، تو ان سب چیزوں  کو ’سامانِ تجارت‘ سمجھتے ہوئے، ان کی مجموعی مالیت کا حساب کریں، اگر وہ مجموعی مالیت   نصاب کو پہنچتی ہو، تو اس میں زکاۃ ادا کرناواجب ہے۔

نقدی، سامانِ تجارت وغیرہ ان سب کا نصاب ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر مالیت کا ہونا ہے۔ جیسا کہ پاکستان میں  آج کل ایک تولہ چاندی کا ریٹ 1500 روپے ہے، اس حساب سے  (78750) روپے پاکستانی نصاب بنے گا۔

  • اموالِ تجارت کی زکاۃ میں قیمتِ فروخت شرعاً معتبر ہوتی ہے؛ لہذا تاجر کی زکاۃ کا سال جس دن مکمل ہوتا ہے، اس دن  بغرضِ تجارت جتنی اشیاء اس کے پاس موجود ہوں، ان کی  اس دن کی قیمتِ فروخت کا حساب کرکے کل مالیت کا اڑھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔  نیز  اگر بھاؤ تاؤکی وجہ سے قیمتِ فروخت مختلف ہوتی ہو، تو اس صورت میں جس قیمت پر عموماً کوئی چیز فروخت ہوتی ہے، اس قیمت کا اعتبار کرکے کُل سرمایہ کا  حساب کیا جائے گا۔
  • اور عملی طور پر سامانِ تجارت یا کاروبار و دکان وغیرہ کی زکاۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ:

1۔ سامانِ تجارت  میں سے جو کچھ تاجر کے پاس ہے ،اسکی موجودہ  مارکیٹ کے حساب سے قیمت لگائے۔

2۔ جو نقدی اس کے پاس ہے چاہے اسکو تجارت میں استعمال کیا ہو یا نہ کیا ہو اسکو اسکے ساتھ ملا دے ۔

3۔ جو اس نے لوگوں سے قرض لینا ہے اسکو بھی ساتھ جمع کر دے۔بشرطیکہ اس کے ملنے کی امید ہو، خواہ دیر سے ہی کیوں نہ ہو۔

4۔ اور جو اس نے قرض دینا ہے۔اسکو اس ساری مالیت سے نفی کر دے۔ البتہ وہ قرض نفی نہیں ہوگا، جو فضولیات کیلے لیا گیا ہو، یا ادا کرنے میں جان بوجھ کے سستی کی ،یا ٹال مٹول سے کام لیا ہو۔

یعنی تاجر تجارت کے سامان کی قیمت کو ، اپنے پاس موجود نقدی کو،اور جو اس نے قرض لینا ہے،تینوں چیزوں کو ملا کر کل رقم کا اڑھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرے گا۔

هذا ما عندنا، والله أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ