سوال

ایک ایپ ہے، جس کا نام ہے Trust Wallet، اس کے اندر ایک آپشن Meta Force کے نام سے ہے ، اس میں کرپٹو کرنسی (DAI) وغیرہ سے ان کے مختلف پیکج خریدے جاتے ہیں۔ یہ DAI کرنسی تقریبا USD کے برابر ہے۔ اس میٹا فورس میں پیکیج خریدنے کے بعد دو طرح کی ارننگ ہوتی ہے:
1. Non working
2.working
نان ورکنگ میں ظاہر ہے آپ کو کوئی کام نہیں کرنا صرف پیکج خرید کر چھوڑ دینا ہے۔ لیکن آپ جن کے ریفرنس سے جوائن ہوے ہیں، ان کا اوپر تک نیٹ ورک بنا ہوا ہے ۔ اس ساری ٹیم کے بعض ریفرل سے آپ کی ارننگ بھی ہوتی رہتی ہے۔ اور کچھ دنوں میں آپ کی انویسٹ رقم واپس مل جاتی ہے اور مزید ان لیمیٹڈ پرافٹ ملتا رہتا ہے۔اور جو ورکنگ والی ارننگ ہے، اس میں آپ کو خود ریفرل بنانے پڑتے ہیں، جتنے زیادہ ریفرل بنائیں گے اتنی زیادہ اور جلدی ارننگ ہوتی رہے گی، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ٹیم ورک سے جو ریفرل ملتے، ان کی وجہ سے بھی آپ کو ارننگ ہوتی رہتی ہے۔ اس ایپ سے کمائی کا کیا حکم ہے۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

یہ کام در حقیقت ’نیٹ ورک مارکیٹنگ‘ کی ہی ایک قسم ہے۔ جسے ’ملٹی لیول مارکیٹنگ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح کے کاموں میں جوے، سود، مالی استحصال ، دھوکہ دہی وغیرہ کئی ایک قباحتیں موجود ہوتی ہیں۔
( تفصیل کے لیے فتوی نمبر: 322 ملاحظہ کیا جاسکتا ہے)
لہذا اس قسم کی کسی کمپنی کے ساتھ کام کرنا، یا اس کی ویب یا ایپ پر رجسٹریشن کرنا درست نہیں۔
یہ ذہن میں رہے کہ ایسی کمپنیاں اپنے طریقہ کار میں مختلف قسم کی تبدیلیاں کرتی رہتی ہیں۔ جیسا کہ مذکورہ ایپ میں دو پورشن متعارف کروائے گئے ہیں:
1۔ نان ورکنگ: اس کا جو طریقہ کار آپ نے بتایا ہے، یہ صریح سود ہے۔ کیونکہ آپ نے صرف پیکج خریدا ہے، اور اس پر نفع ہوناشروع ہوگیا ہے۔ یہ واضح سود ہے۔ اس میں محنت مزدوری یا خرید و فروخت والی کوئی صورت سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
2۔ ورکنگ: اس میں اگرچہ ساتھ کام بھی ہے، لیکن اس میں بھی کئی ایک قباحتیں ہیں، مثلا:
اگر یہ محض کام یا مزدوری ہوتی، تو اس کے لیے رجسٹریشن فیس، اور اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے کی شرط وغیرہ چیزیں نہ ہوتیں۔ کسی کو اجرت پر کام دینے کے لیے، اس سے فیس یا قرض وغیرہ کا مطالبہ کرنا، یہ درست نہیں۔ کیونکہ یہ:
 بیک وقت دو ڈیلز ہورہی ہیں، جو کہ اسلام میں حرام ہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة”[سنن الترمذي:1231]

اللہ کےر سول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سودے میں دو خرید و فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔
 یا پھر یہ رشوت ہے، جس کا لینا دینا، اسلام میں حرام ہے۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

“لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي”. [سنن ابي داود:3580، إرواء الغليل:2621]

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے اور لینے والے، دونوں پر لعنت کی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اس قسم کی جتنی ایپس یا کمپنیاں ہیں، ان میں کاروبار، تجارت یا محنت مزدوری والا سلسلہ اصل مقصود نہیں ہوتا۔ بلکہ ان کا مطمح نظر وہ ممبرز ہوتے ہیں، جو کاروبار یا جاب کے جھانسے میں آکر رجسٹریشن کرتے ہیں، اور فیس وغیرہ کے نام پر پیسے جمع کرواتے ہیں۔ پھر بعض کمپنیاں اس میں صرف فیس جمع کروا دینے سے ہی نفع دینا شروع کردیتی ہیں، بعض کوئی پراڈکٹ بیچنے کا کہتے ہیں، بعض اشتہارات دیکھنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ سب صورتیں درست نہیں ہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ