سوال

میرا دوست ہے، انہوں نے بمع فیملی عمرے کے لیے احرام کا لباس پہنا، نیت کی اور دو نفل پڑھ کر ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئے، جب ایئرپورٹ پہنچے تو فلائٹ کینسل ہوگئی۔ اور وہ واپس گھر آ گئے اور احرام کھول دیا، آج شام ان کی دوبارہ فلائٹ ہے، لہذا انہوں نے دوبارہ نیت کر کے احرام باندھے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے گا کہ یہ انہوں نے جو پہلے نیت کرکے دوبارہ احرام کھول دیے، اس وجہ سے ان پر دم پڑے گا یا نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

احرام کا مطلب ہوتا ہے کہ حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت کرنا، اور اس کا مقام میقات ہوتا ہے، یعنی میقات سے گزرنے سے پہلے حج یا عمرہ کی نیت کرنی چاہیے۔ جو لوگ پاکستان سے جدہ جا کر اترتے ہیں، انہیں رستے میں بتایا جاتا ہے کہ میقات آرہا ہے، لہذا آپ نیت کرلیں۔

صورت مسؤلہ میں ان کا احرام والا لباس پہننا اور نیت کرنا اور پھر فلائٹ کینسل ہونے کے سبب احرام اتار دینا، یہ چونکہ سب لاعلمی کی بنیاد پر ہوا ہے، اور میقات سے پہلے پہلے ہوا ہے، تو اس میں بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان پر کوئی فدیہ یا کفارہ وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے، کیونکہ ان کا عمرہ ابھی شروع ہی نہیں ہوا تھا۔ واللہ اعلم۔

جب یہ دوبارہ جائیں، تو احرام کا لباس بھلا گھر سے ہی پہن لیں، لیکن نیت تب کریں، جب میقات سے گزرنے لگیں!

یہاں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ   حج و عمرہ یا کسی بھی عبادت کی ادائیگی سے پہلے اس کے متعلق مکمل طور پر شرعی رہنمائی لینا ضروری ہے، تاکہ ایک تو  ان عبادات میں ممکنہ کوتاہی سے بچا جا سکے، دوسرا  خود اپنی طرف سے ہم اپنے لیے جو مشکلات پیدا کر لیتے ہیں، اہل علم سے رہنمائی لے کر ان سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

مذکورہ مسئلہ میں سفر سے پہلے اگر شرعی رہنمائی ان کے پاس ہوتی تو  یقینا وہ اس مشکل میں مبتلا نہ ہوتے!
یہ بھی پڑھیں:حج تمتع میں بال کاٹنا

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ