سوال

جس طرح احادیث مبارکہ میں آتا ہے، کہ عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں۔احادیث مبارکہ میں مختلف مسافت کا ذکر ہے۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں میں ایک یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں،اور میں یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہتی ہوں میرے ساتھ کوئی محرم نہیں۔ اور میں نے الہدیٰ میں ایڈمیشن لیا ہے۔ یونیورسٹی سے الہدی تک پانچ یا چھ منٹ کی مسافت ہے۔ کیا میں لڑکیوں کے ساتھ یا اکیلے یا ٹیکسی وغیرہ میں، یونیورسٹی سے الہدیٰ تک جو کہ 5 یا 6 منٹ کی مسافت ہےسفر کر سکتی ہوں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

عورت کیلیے بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، چاہے یہ سفرِ عبادت یعنی حج یا عمرے کیلیے اور والدین سے ملنے کیلیے ہو یا ان کے علاوہ دیگر جائز مقاصد کیلیے ہو۔اس بات پر نصوص اور قیاس واضح طور پر دلالت کرتے ہیں:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’عورت صرف اپنے محرم کے ساتھ ہی سفر کرے، عورت کے پاس اجنبی شخص اسی وقت جائے جب اس کے ساتھ محرم ہو۔‘ تو ایک آدمی نے  عرض کیا: ’اللہ کے رسول! میں فلاں فلاں معرکے کیلیے جانا چاہتا ہوں، اور دوسری جانب میری بیوی حج پر جانا چاہتی ہے‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’تم اپنی بیوی کے ساتھ جاؤ‘۔[بخاری: 1862]

ایک اور حدیث میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی خاتون  کیلیے جائز نہیں ہے، کہ وہ ایک دن  کی مسافت محرم  کے بغیر کرے‘۔[صحيح مسلم:1339]

اور بھی کئی ایک روایات ہیں، جن میں عورت کو بغیر محرم کے سفر سے روکا گیا ہے،  چاہے سفر جس غرض سے بھی ہو۔

چونکہ سفر، تھکاوٹ اور مشقت کا باعث ہوتا ہے، اور عورت اپنی جسمانی کمزوری کے باعث ایسے سہارے کی محتاج ہوتی ہے، جو اس کے برابر کھڑا ہو، اور اس کی مدد کرے، کبھی ایسا بھی ممکن ہے کہ عورت فوری ضرورت پڑنے پر درست فیصلہ نہ کر پائے، اور محرم کی عدم موجودگی میں غیر معمولی صورت حال پیدا ہو جائے ، جیسے کہ یہ چیز ٹریفک اور دیگر ذرائع سفر کے حادثات میں عام ہے۔

اسی طرح  اخلاقی پستی کے اس دور میں ،عورت  کا اکیلے سفر، اس  کو فتنوں اور گناہوں کے درپے  کرنے کے مترادف ہے۔   ممکن ہے کہ عورت کے ساتھ ایسا شخص بیٹھ جائے، جو اللہ کا ڈر اور خوف دل میں نہ رکھتا ہو، اور لڑکی کو حرام کام خوشنما بنا کر دکھائے۔ اس لیے حکمت  کا تقاضا یہ ہے کہ خواتین محرم کے ساتھ سفر کریں؛ کیونکہ محرم  کے ساتھ سفر کرنے کا مقصد عورت کو تحفظ دینا اور کسی بھی  قسم کے منفی اثرات و حرکات سے بچانا اور عورت کی دیکھ بھال ہے، نیز سفر چھوٹا ہو یا لمبا دورانِ سفر ناگہانی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ بہت ہی قوی ہوتا ہے۔

البتہ احادیثِ مبارکہ میں شرعی سفر کی مسافت مختلف وارد ہوئی ہے، مثلا تین دن تین رات کا سفر[صحيح مسلم:1338]، ایک دن ایک رات کا سفر[صحيح مسلم:1339] کہتے ہیں۔ یا عرف میں جو سفر شمار کیا جاتا ہے، تو وہ  عورت بغیر محرم کے نہیں کر سکتی۔  یونیورسٹی سے اسلامک سنٹر تک، پانچ چھ منٹ کا جو سفر ہے، یہ وہ  شرعی یا عرفی  سفر نہیں بنتا جو محرم کے بغیر عورت نہیں کر سکتی۔، لہذا  اس میں آپ اکیلی یا اپنی دوستوں کے ساتھ، باپردہ ہوکر جاسکتی ہیں۔

البتہ اگر ٹیکسی پر جانا ہے، توایسی صورت میں  اکیلے سفر کرنا درست نہیں، کیونکہ حدیث پاک میں وارد ہے کہ جب کوئی مرد اور عورت اکیلے اکٹھے ہوتے ہیں، تو شیطان ان میں تیسرا ہوتا ہے۔[سنن ترمذى:2165] جو کسی بھی فتنے میں مبتلا کر سکتا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ