سوال (995)

وراثت میں مسئلہ عمرتین جو ہے ، اس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کس دلیل کی بنا پر یہ طرق رائج کیا تھا ؟ یہ اجتھاد کس نص کی وجہ سے کیا گیا ہے ؟

جواب

نص کے ہوتے ہوئے اجتہاد نہیں ہوتا ہے ، البتہ شرعی اصولوں کو مد نظر رکھ کر ان کی روشنی میں اجتہاد کیا جاتا ہے ۔
سیدنا عمر کے دور خلافت میں ایک عورت فوت ہوگئی تھی ، جس کی ورثاء میں خاوند ، ماں اور باپ تھے تو وراثت کی تقسیم کے وقت باپ کو بطور عصبہ ماں سے کم حصہ ملا تھا تو باپ نے سیدنا عمر کو شکایت کی تھی کہ کسی بھی حالت میں ماں کو باپ سے زیادہ نہیں مل سکتا کیونکہ آیات قرآنی کے باپ کا حصہ ماں سے زیادہ ہے تو اس مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے سیدنا عمر نے زید بن ثابت کو کہا تھا تو پھر زید بن ثابت نے یہ تقسیم کی تھی کہ خاوند کا اس کا حصہ دینے کے بعد ماں کو ثلث الباقی اور باقی باپ کو بطور عصبہ مل جائے گا اور غالب امکان یہی ہے کہ یہ اجتھادی صورت تھی اور اجتھاد کے پیچھے وہی آیات قرآنیہ ہیں جن میں والد کو ماں سے زیادہ حصہ دیا گیا ہے ۔الله اعلم

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ