سوال

ایک عورت ہے، اس کے نام دو کنال کا پلاٹ ہے۔ اس کی ایک بیٹی ہے اور ایک اس کا بھائی ہے،اس کے علاوہ کوئی بھی نہیں ۔تو کیا وہ پوری جائیداد اس کی بیٹی کو ملے گی؟ اور وہ پوری جائیداد اپنی زندگی میں اپنی بیٹی کے نام کر سکتی ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

 وراثت کی تقسیم کا صحیح وقت میت کی وفات کے بعد ہے۔ کیونکہ قرآنِ کریم میں اس کے لیے ’ماترک‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ اور یہ کیفیت وفات کے بعد ہوتی ہے۔ ہاں اگر خطرہ ہو کہ میرے مرنے کے بعد ورثا آپس میں جائداد کی تقسیم پرجھگڑا کریں گے، یا کسی کو حق سے محروم کیا جائے گا وغیرہ، تو اس کا حل یہ ہے کسی کو مختار خاص بنا دیا جائے۔ اور وصیت میں لکھ دیا جائے کہ میرے مرنے کے بعد میری جائیداد کو میرے ورثاء میں حسبِ شریعت تقسیم کردے۔
لہذا یہ خاتون اپنی زندگی میں ہی اپنی وراثت تقسیم نہیں کر سکتیں۔
 اس خاتون کے ورثا میں اگر ایک بیٹی اور ایک بھائی ہے، تو اس کی بیٹی کو آدھا حصہ ملے گا، جبکہ بقیہ آدھا حصہ بطورِ عصبہ اس کے بھائی کو ملے گا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ} [النساء: 11]

’اگر عورت ایک ہو، تو اسے کل جائیداد کا آدھا حصہ ملے گا‘۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

«أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ»[صحیح البخاری: 6737]

’’متعین اور فرض حصے دینے کے بعد، بقیہ سارا قریبی مذکر رشتہ دار کو دے دیں۔‘‘
اور یہاں مذکر رشتہ دار صرف بھائی ہی ہے، لہذا بقیہ سارا حصہ جو کہ آدھا بنتا ہے، وہ اسے ملے گا۔
 جو لوگ ورثا کو وراثت سے محروم رکھتے ہیں، وہ اللہ کی عدالت میں جوابدہ ہوں گے۔ اگر کوئی مرد یا عورت غلط تقسیم یا وصیت کر کے فوت ہو، تو اس کے ورثاکو چاہیے کہ فوت شدہ کو گناہ اور متوقع عذابِ الہی سے بچانے کے لئے، شرعی قانونِ وراثت کے مطابق ہی تقسیم کریں، ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف کردے۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

{فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ}[البقرة: 182]

’جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری، یا گناہ کی وصیت کر دینے سے ڈرے، پس ان میں آپس میں اصلاح کر دے ،تو اس پر گناہ نہیں، بیشک اللہ تعالی نہایت بخشنے والا مہربان ہے‘۔
( مزيد تفصیل کے لیے درج ذیل فتاوی ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں: 47،109،151)

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ