سوال (251)

کیا کوئی شخص خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکتا ہے۔

جواب:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھا تھا ۔
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“احْتُبِسَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى كِدْنَا نَتَرَاءَى عَيْنَ الشَّمْسِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ سَرِيعًا فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَنَا:‏‏‏‏ عَلَى مَصَافِّكُمْ كَمَا أَنْتُمْ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمُ الْغَدَاةَ أَنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي حَتّى اسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَبَّيْكَ رَبِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَهَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَبَّيْكَ رَبِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ فِي الْكَفَّارَاتِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا هُنَّ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكْرُوهَاتِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِيمَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ إِطْعَامُ الطَّعَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِينُ الْكَلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَلْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةَ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ، ‏‏‏‏‏‏أَسْأَلُكَ حُبَّكَ، ‏‏‏‏‏‏وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ، ‏‏‏‏‏‏وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُ إِلَى حُبِّكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَعَلَّمُوهَا” [سنن الترمذي : 3235]

’ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھانے سے روکے رکھا، یہاں تک کہ قریب تھا کہ ہم سورج کی ٹکیہ کو دیکھ لیں، پھر آپ تیزی سے حجرہ سے باہر تشریف لائے، لوگوں کو نماز کھڑی کرنے کے لیے بلایا، آپ نے نماز پڑھائی، اور نماز مختصر کی، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آواز دے کر لوگوں کو اپنے قریب بلایا، فرمایا: اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ جاؤ، پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، آپ نے فرمایا: میں آپ حضرات کو بتاؤں گا کہ فجر میں بروقت مجھے تم لوگوں کے پاس مسجد میں پہنچنے سے کس چیز نے روک لیا، میں رات میں اٹھا، وضو کیا، تہجد کی نماز پڑھی جتنی بھی میرے نام لکھی گئی تھی، پھر میں نماز میں اونگھنے لگا یہاں تک کہ مجھے گہری نیند آ گئی، اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ میں اپنے بزرگ و برتر رب کے ساتھ ہوں وہ بہتر صورت و شکل میں ہے، اس نے کہا: اے محمد! میں نے کہا: میرے رب! میں حاضر ہوں، اس نے کہا: فرشتوں کی اونچے مرتبے والی جماعت کس بات پر جھگڑ رہی ہے؟ میں نے عرض کیا: رب کریم میں نہیں جانتا، اللہ تعالیٰ نے یہ بات تین بار پوچھی، آپ نے فرمایا: میں نے اللہ ذوالجلال کو دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا یہاں تک کہ میں نے اس کی انگلیوں کی ٹھنڈک اپنے سینے کے اندر محسوس کی، ہر چیز میرے سامنے روشن ہو کر آ گئی، اور میں جان گیا اور پہچان گیا پھر اللہ عزوجل نے فرمایا: اے محمد! میں نے کہا: رب! میں حاضر ہوں، اس نے کہا: اونچے مرتبے والے فرشتے کس بات پر جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے کہا: «کفارات» کے بارے میں، اس نے پوچھا: وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا: نماز باجماعت کے لیے پیروں سے چل کر جانا، نماز کے بعد مسجد میں بیٹھ کر دوسری نماز کے انتظار میں رہنا، ناگواری کے وقت بھی مکمل وضو کرنا، اس نے پوچھا: پھر کس چیز کے بارے میں بحث کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا: محتاجوں اور ضرورت مندوں کو کھانا کھلانے کے بارے میں، نرم بات چیت میں، جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت اٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں، رب کریم نے فرمایا: مانگو ، یہ دعا پڑھو :«اللهم إني أسألک فعل الخيرات وترک المنکرات وحب المساکين وأن تغفر لي وترحمني وإذا أردت فتنة قوم فتوفني غير مفتون أسألک حبک وحب من يحبک وحب عمل يقرب إلى حبك» اے اللہ! میں تجھ سے بھلے کاموں کے کرنے اور منکرات (ناپسندیدہ کاموں) سے بچنے کی توفیق طلب کرتا ہوں، اور مساکین سے محبت کرنا چاہتا ہوں، اور چاہتا ہوں کہ تجھے معاف کر دے اور مجھ پر رحم فرما، اور جب تو کسی قوم کو آزمائش میں ڈالنا چاہے، تو مجھے تو فتنہ میں ڈالنے سے پہلے موت دیدے، میں تجھ سے اور اس شخص سے جو تجھ سے محبت کرتا ہو، محبت کرنے کی توفیق طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے ایسے کام کرنے کی توفیق چاہتا ہوں جو کام تیری محبت کے حصول کا سبب بنے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حق ہے، اسے پڑھو یاد کرو اور دوسروں کو پڑھاؤ سکھاؤ‘۔
امام رقبہ بن مصقلہ رحمہ اللہ (ثقہ تبع تابعی) نے فرماتے ہیں:

“رأيت رب العزت في المنام فقال : و عزتي لاكرمن من مثوي سليمان التيمي”
[ کتاب الثقات لابن حبان : 4/ 301 و سندہ صحیح]

’میں نے خواب میں رب العزت کو دیکھا تو رب العزت نے فرمایا : اور مجھے اپنی عزت کی قسم ! میں سلیمان التیمی کو بہترین ٹھکانا عطا کروں گا‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امتیوں کے ایسے خواب ظنی ہوتے ہیں ، جن سے حجت قائم نہیں ہوسکتی لیکن بطور مبشرات حق کی تائید میں سلف صالحین کے خواب پیش ہوسکتے ہیں ، بشرطیکہ ان کی سند صحیح یا حسن لذاتہ ہو۔ واللہ اعلم
[توضیح الاحکام ج : 3 ص: 63]

فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی