سوال (927)

شیخ سوال یہ ہے کہ میت کو اکیلا نہیں چھوڑتے ہیں ، اس کے پاس دو تین بندے رہتے ہیں ، اس کی کیا وجہ ہے ، آیا اس کی شریعت میں گنجائش ہے یا نہیں ہے ؟ حتی کہ جب اس میت کی قبر کھودی جا رہی ہوتی ہے ، تو اس قبر کو بھی اکیلا نہیں چھوڑتے ہیں ۔ قبر کھودنے والے وہیں بیٹھے رہتے ہیں ، نماز جنازہ پڑھنے بھی نہیں آتے ہیں ، اس کی کیا وجوہات ہیں ؟

جواب

میت کو اکیلا چھوڑنے کے بارے میں شریعت میں کوئی ہدایت نہیں ہے ، یعنی یہ کوئی پابندی نہیں ہے کہ تم میت کے پاس موجود رہو ، میت کو اکیلا چھوڑا جا سکتا ہے ، لیکن یہ آداب کے خلاف ہے ، اس کے علاوہ کچھ نقصان بھی ہو سکتا ہے ، میت کو اکیلا چھوڑ دیا جائے کوئی درندہ یا بلی یا بلا میت کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے ، میت کو اکیلا چھوڑ کر ادھر ادھر چلے جائیں تو بظاہر یہ مفھوم نکلے گا کہ اس کے ورثاء کو میت سے کوئی ہمدردی نہیں تھی ، میت کی وفات پر کوئی رنج و غم بھی نہیں ہے ، اس لیے کچھ آدمی میت کے پاس موجود رہتے ہیں ، قبر تیار ہو چکی ہوتی ہے ، اس کے بعد جنازہ وہیں کہیں پڑھ رہے ہوتے ہیں ، اس وقت بھی قبر کو اکیلے نہیں چھوڑتے ہیں ، یہ بھی کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے ، لیکن یہ خطرہ ہوتا ہے کہ قبر چھوڑ کر آجائیں ، پیچھے سے کوئی موذی جانور سانپ بچھو وغیرہ قبر میں نہ چلے جائیں ، احتیاطاً و اخلاقاً کچھ آدمی قبر کے پاس موجود رہتے ہیں ، اس کے لیے شرعی ہدایت نہیں ہے ، اخلاقاً و اداباً ایسا کیا جاتا ہے ، اس میں کو حرج نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ