کھانے پینے میں اعتدال و میانہ روی

مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ أُكُلَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ فَإِنْ كَانَ لَا مَحَالَةَ فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ وَثُلُثٌ لِشَرَابِهِ وَثُلُثٌ لِنَفَسِهِ

کسی آدمی نے کوئی برتن اپنے  پیٹ سے زیادہ برا نہیں بھرا آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں اور اگر اسے ضرور ہی کھانا ہو تو پیٹ کا ایک تہائی حصہ کھانے کےلیے ایک تہائی پینے کے لیے اور ایک تہائی سانس لینے کے لیے باقی رکھے۔

(سنن الترمذی:2380)