دنیا دار العمل ہے اور آخرت دار الحساب

حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا

“وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: «ارْتَحَلَتِ الدُّنْيَا مُدْبِرَةً، وَارْتَحَلَتِ الآخِرَةُ مُقْبِلَةً، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ، فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الآخِرَةِ، وَلاَ تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ اليَوْمَ عَمَلٌ وَلاَ حِسَابَ، وَغَدًا حِسَابٌ وَلاَ عَمَلٌ» ”

“دنیا گزر رہی ہے جبکہ آخرت آرہی ہے، اور دونوں میں سے ہر ایک کے طلبگار ہے، تم آخرت کے طلبگار بنو اور دنیا کے طلبگار نہ بنو کیونکہ آج عمل کا وقت ہے اور حساب نہیں جبکہ کل حساب ہوگا اور عمل نہیں ہوگا۔”

(صحیح البخاری، قبل حدیث : 6417)