دینی طلباء و علماء کی شان
رسول لله ﷺ نے فرمایا:
“مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ، وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَاءِ، وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ، وَإِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَرَّثُوا الْعِلْمَ، فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ”.
”جو شخص کسی راستے میں حصول علم کی خاطر چلا ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کی راہوں میں سے ایک راہ پر چلائے گا۔ اور بلاشبہ فرشتے طالب علم کی رضامندی کے لیے اپنے پر رکھ دیتے ہیں، اور صاحب علم کے لیے آسمانوں میں بسنے والے، زمین میں رہنے والے اور پانی کے اندر مچھلیاں بھی مغفرت طلب کرتی ہیں۔ اور بلاشبہ عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے کہ چودھویں کے چاند کی سب ستاروں پر ہوتی ہے، بلاشبہ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کوئی درہم و دینار ورثے میں نہیں چھوڑے ہیں۔ انہوں نے علم کی وراثت چھوڑی ہے۔ جس نے اسے حاصل کر لیا اس نے بڑا نصیبہ (وافر حصہ) پایا“۔
[سنن أبی داؤد: 3641]