غیر مسلموں کو رازدان نہ بنائیں
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ} [آل عمران: 118]
’اے ایمان والو! غیروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے کسی موقعہ سے فائدہ اٹھانے میں نہیں چوکتے، تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے’۔
امام قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’اہل کتاب کو رازدان، سیکرٹری وغیرہ بنانے کی وجہ سے حالات عجیب و غریب ہوچکے ہیں، اور کم عقل امراء و حکمرانوں کے سبب وہ سیادت و قیادت پر فائز ہیں‘۔
عمر رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا کہ کسی صحابی نے اپنا کاتب کسی عیسائی کو مقرر کیا ہوا ہے، آپ نے فورا انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی، اور یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ (تفسیر قرطبی:4/179)