گستاخِ عثمانؓ کا انجام
طعمہ بن عمرو رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
ایک شخص سوکھ چکا تھا اور لاغرونحیف ہو کر عبادت سے عاجز آ چکا تھا، اُس سے پوچھا گیا کہ تجھے کیا ہوا؟ کہنے لگا:
“إِنِّي كُنْتُ حَلَفْتُ أَنْ أَلْطُمَ عُثْمَانَ، فَلَمَّا قُتِلَ جِئْتُ فَلَطَمْتُهُ، فَقَالَتْ لِي امْرَأَتُهُ: أَشَلَّ اللَّهُ يَمِينَكَ، وَصَلَّى وَجْهَكَ النَّارَ، فَقَدْ شَلَّتْ يَمِينِي وَأَنَا أَخَافُ”.
“میں نے قسم کھائی تھی کہ عثمان(رضی اللہ عنہ) کو تھپڑ ماروں گا۔ جب وہ شہید ہوئے تو میں نے جاکر انہیں تھپڑ مارا، ان کی زوجہ نے مجھے بددعا دی کہ اللہ تعالی تیرا (یہ) ہاتھ شل کر دے اور تیرا چہرہ جہنم میں جلائے، اب میرا ہاتھ شل ہو چکا ہے اور میں (دوسری بددعا سے) خوف زدہ ہوں”۔
[مجابوا الدعوة لابن أبي الدنيا:33]