الشیخ مصطفی اسماعیل رحمہ اللہ رحمۃ واسعہ

پیدائش

الشیخ مصطفے’ اسماعیل 17 جون 1905ء میں مصر کے ایک علاقے طنطا کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش ان کے دادا نے کی۔

حفظ قرآن کریم

1911ء میں آپ شیخ عبد الرحیم ابوالعینین کے مدرسے میں داخل ہوئے دس سال کی عمر میں مصطفے’ اسماعیل نے قرآن حفظ کر لیا تھا اور ان کی تلاوت کے چرچے شروع ہو چکے تھے۔

تجوید و قرآءت میں مہارت

1917ء میں شیخ ادریس فاخر سے تجوید و تلاوت میں مہارت کی سند حاصل کی۔ 1920ء سے 1925ء کے دوران آپ مصر کے دیہات میں بے انتہا مقبول تھے۔ 1943ء میں آپ نے قاہرہ میں قرآن کی تلاوت شروع کی اور جلد ہی مقبولیت حاصل کر لی۔

ریڈیو پر تلاوت

1944ء میں ریڈیو پر ان کی تلاوت سن کر مصر کے شاہ فاروق اول بہت متأثر ہوئے اور اس وقت سے ہر رمضان المبارک میں شاہ کے محل سے خصوصی تلاوت کے پروگرام شروع ہو گئے۔

غیر ملکی سفر

اس دوران انھوں نے بے شمار غیر ملکی سفر کیے۔ 1947ء میں آپ کو جامعہ الازہر کا قاری مقرر کیا گیا جو ایک اعزاز تھا۔

ایوارڈ سے نوازا گیا

1965ء میں جمال عبدالناصر نے انھیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا۔ 1977ء میں انھیں مصر کے صدر انور سادات کے ہم راہ فلسطین کے دورے کے دوران بیت المقدس میں تلاوت کا شرف حاصل ہوا۔ انھیں مصر اور دیگر ممالک کے بے شمار ایوارڈ ملے۔

انداز تلاوت

ان کا انداز اس وقت کے قاریانِ قرآن سے بالکل الگ تھا۔ ان کی تلاوت سن کر لوگوں پر رقت طاری ہو جاتی تھی۔ ایک دفعہ ترکی کے دورے میں دورانِ تلاوت انھوں نے محسوس کیا کہ مصر کے سامعین کے برعکس ترکی کے سامعین خاموش ہیں اور نہ داد دے رہے ہیں نہ ہی ان کا کوئی ردِ عمل ہے۔ اس وقت انھیں کچھ مایوسی ہوئی مگر تھوڑی ہی دیر میں ترکی سامعین پر رقت طاری ہونا شروع ہو گئی اور یکے بعد دیگرے اکثر سامعین ہچکیاں لے کر رونے لگے۔ اس ردِ عمل کے بعد انھیں اندازہ ہوا کہ ترکی کے سامعین کا انداز مختلف ہے اور انھوں نے ترکی سے واپسی پر ایک محفل میں کہا کہ مجھے یوں لگا کہ میرے، ترکی کے سامعین اور قرآنِ کریم کے درمیان کوئی خصوصی رابطہ ہے۔ ان کی تلاوت میں رقت کا مشاہدہ ان کے دیگر غیر ملکی دوروں میں بھی کیا گیا۔

وفات

22 دسمبر 1978ء کو انھوں نے آخری دفعہ شرفِ تلاوت حاصل کیا اور 26 دسمبر 1978ء کو مصر کا یہ چراغ گل ہو گیا۔
اللّٰہ تعالیٰ آپ کی قبر پر کروڑوں رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔

(خادم القرآن قاری محمد عبداللہ عزام)

ایک اور مایہ ناز تعارف پڑھنے کے لیے نیچے کلک کریں:

قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ(فاضل مدینہ یونیورسٹی )