سوال

مفتی صاحب ہمارے یہاں شادی کی ایک رسم ادا کی جاتی ہے، جس کا نام ہے ’’سہاگ تھال’’ یہ بھی شادی کے بعد ہی ہوتی ہے، اگر ہم اس کو کرتے وقت ولیمے کی نیت کرلیں تو ولیمہ ادا ہو جائے گا؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شادی کے بعد ولیمہ کرنا مسنون عمل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ولیمہ کیا کرتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی اس کی تاکید فرماتے تھے۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی شادی ہوئی تو آپ نے انہیں فرمایا:

“أولِمْ ولو بشاةٍ”. [صحيح البخاري:5153، صحيح مسلم:1427]

’ولیمہ ضرور کریں، چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو‘۔

البتہ اگر کسی کے پاس کوئی جانور ذبح کرنے کی استطاعت نہ ہو، تو جو میسر ہو، اسی کے ذریعے ولیمہ کیا جاسکتا ہے، جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:

“أقام النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم بين خيبرَ والمدينةِ ثلاثَ ليالٍ يُبنَى عليه بصفيَّةَ، فدعوتُ المسلمينَ إلى وليمتِه، وما كان فيها مِن خُبزٍ ولا لحمٍ، وما كان فيها إلَّا أنْ أمرَ بلالًا بالأنطاعِ فبُسِطَت، فألقى عليها التَّمرَ والأقِطَ والسَّمنَ”. [صحيح البخاري:4213، صحيح مسلم:1365]

’’غزوہ خیبر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ کے درمیان تین راتیں پڑاؤ کیا، جس میں آپ کی ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی انجام پائی، میں نے تمام مسلمانوں کو آپ کے ولیمے کی دعوت دی، کھانے میں روٹی اور گوشت وغیرہ نہیں تھا، بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ دستر خوان بچھا دیں، اسی پر کھجوریں، پنیر اور گھی پیش کردیا گیا‘‘۔

تو شادی کے بعد جو مشروع و مسنون عمل ہے وہ ولیمہ ہے، دیگر رسوم و رواج کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، اگر کوئی انسان کسی رسم کا کوئی شرعی نام رکھ دے، تو اس سے وہ جائز اور مسنون عمل نہیں ہو جائے گا۔ لہذا یہ ’’سہاگ تھال’’ جیسی رسوم و رواج جس میں صرف اپنے قریبی اعزاء و اقرباء اور صاحب ِثروت لوگوں کو ہی شریک کیا جاتا ہے، کی بجائے ولیمہ کا اہتمام کیا جائے، اور سنت کے مطابق اس میں امیر و غریب سب کو شامل کیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“شرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ”. [صحيح البخاري:5177، صحيح مسلم:1432]

“بد ترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے جس کے لیے صرف دولت مندون کو دعوت دی جاتی ہے اور فقرا و مساکین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے”۔

جب ہم مسنون و مشروع اعمال کو چھوڑتے ہیں تو  ان کا خلا پُر کرنے کے لیے پھر ’’سہاگ تھال‘‘ قسم کی رسمیں رائج ہوتی ہیں۔ لوگوں کو ولیمے کی اہمیت و ضرورت بیان کریں، تاکہ وہ خود بخود غیر مسنون امور سے دور ہوجائیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ