زلزلے کیوں آتے ہیں؟

ابھی تھوڑی دیر پہلے پاکستان کے اکثر علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ لوگ کلمے کا ورد کرتے ہوئے اللہ سے معافی مانگتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔
؎ مصروف تھے سب زندگی کی الجھنوں میں
ذرا زمین کیا ہلی سب کو خدا یاد آگیا
؎ وہ اپنے ہونے کا احساس یوں بھی دلادیتا ہے
بس تھوڑی سی زمین ہلا دیتا ہے۔
♦️ چند سیکنڈ نے ثابت کر دیا۔۔۔کہ اصلی مالک اللّٰہ تعالٰی ہے۔ ہر زبان پر ایک ہی آواز تھی:یا اللہ رحم، یا اللہ رحم۔۔۔زلزلہ ختم ہونے کی دیر تھی۔
پھر وہی مصروفیات۔۔۔ وہی مشاغل،
♦️ زندگی کی وہی چہک مہک۔
انسان بہت جلد سب کچھ بھول جاتا ہے۔
تھوڑی دیر کے لئے خدا یاد آیا۔۔۔۔
♦️ پھر وہی تکبر ورعونت،
♦️ دوسروں کو غلام بنانے کی دھن ہر وقت سر پر سوار،
♦️ وہی دنیاوی لذتوں کا اسیر
♦️ وہی مکروفریب کے تانے بانے۔
انسان نسیان سے ہے۔۔۔ یہ سب کچھ بھول جاتا ہے۔
انسان کی اوقات تو بس اتنی ہے کہ ابھی ہر شخص گھر بار چھوڑ کر باہر نکل آیا۔ اپنے مال و متاع کو یوں چھوڑا جیسے اس کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو۔ بس اپنی جان کی فکر۔۔۔
♦️ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ زلزلے کیوں آتے ہیں؟
سائنسی نقطہ ہائے نظر کے مطابق زلزلے کو:
♦️ زیرزمین چٹانوں کی حرکت کہہ لیں۔
♦️ زمین کے اندر گیسیں بھری ہوئی ہیں۔ جب گیسیں باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہیں تو زلزلہ آ جاتا ہے
♦️ نیوٹن کے مطابق زمین کی تہوں میں موجود آتش گیر مادوں کے پھٹنے کو زلزلہ سمجھ لیں۔ یا
♦️ زیرزمین چٹانوں کی حرکت سے زمین کی سطح کے لرزنے کو زلزلہ کہہ لیں۔
بالآخر بات یہیں پر ختم ہوگی کہ زمین و آسمان اور بحر و بر کے خالق و مالک نے فرمایا ہے:

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ[سورۃ الروم41]

خشکی اور سمندر میں فساد ظاہر ہوگیا، اس کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمایا، تاکہ وہ انھیں اس کا کچھ مزہ چکھائے جو انھوں نے کیا ہے، تاکہ وہ باز آجائیں۔ [ترجمہ حافظ عبدالسلام بن محمد]
قرآن وسنت سے ثابت ہوتا ہے کہ زلزلے کی وجہ انسانوں کی بد اعمالیاں اور گناہ ہوتے ہیں۔

دوسرے مقام پر فرمایا:

♦️ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا (الأنعام – 65)

“آپ کہئیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے لئے بھیج دے یا تو تمہارے پاؤں تلے سے یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو (آپس میں )بھڑا دے”
♦️ اور مفسرین کے مطابق جو عذاب پیروں کے نیچے سے آتا ہے وہ (زمین میں) دھنس جانے یا زلزلہ آنے کا ہی عذاب ہے۔
♦️ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
‘اس امت کے آخری زمانے کے لوگوں کو زلزلے سے آزمایا جائے گا، اگر یہ لوگ توبہ کر لیں گے تو اللہ ان کی توبہ کو قبول فرمائے گا، لیکن اگر یہ دوبارہ اسی گناہ میں مبتلا ہوں گے تو اللہ تعالیٰ دوبارہ ان پر زلزلہ بھیجے گا، ان پر پتھر برسیں گے، زمین پھٹے گی، زمین میں لوگ دھنسیں گے اور چہرے بدلیں گے اور کڑک نازل فرمائے گا”
(مستدرک حاکم 8548)
♦️ صحیح بخاری میں ہے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«لا تقومُ الساعةُ حتى يُقبَضَ العلمُ، وتكثُر الزلازِلُ، ويتقارَب الزمانُ ..» (حديث رقم: 1036)

قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک علم کو نہ اٹھالیا جائے، اور کثرت سے زلزلے نہ ہوں، اور زمانہ قریب نہ ہو۔
♦️ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب:
(1) جب مال غنیمت کو گھر کی دولت سمجھا جانے لگے۔
(2) امانت دبالی جائے۔
(3) زکوٰة کو تاوان اور بوجھ سمجھا جانے لگے۔
(4) علم دین دنیا کے لیے حاصل کیا جائے۔
(5) انسان اپنی بیوی کی اطاعت کرے اور ماں کی نافرمانی کرے۔
(6) انسان دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے۔
(7) مسجدوں میں شور وغل ہونے لگے۔
(8) قوم کی قیادت، فاسق وفاجر کرنے لگیں۔
(9) انسان کے شر سے بچنے کے لیے اس کی عزت کی جائے۔
(10) گانے والی عورتیں اور موسیقی اور گانے بجانے کے سامان کی کثرت ہوجائے۔
(11) شراب سر عام پی جانے لگے۔
(12) امت کے بعد والے لوگ امت کے اگلے لوگوں پر لعن طعن کرنے لگیں۔ (جیسے لوگ آجکل صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو تنقید اور تنقیص کا نشانہ بنارہے ہیں)۔۔۔ تو پھر انتظار کرو سرخ آندھیوں اور تند وتیز ہواؤں کا، زمین میں زلزلوں کا، زمین میں دھنسے جانے کا، شکلیں مسخ ہوجانے، بندر وخنزیر بنائے جانے کا، اور آسمان سے پتھر برسنے کا، اور یکے بعد دیگر ے آنے والی ایسی نشانیوں کا جو کسی لڑی ٹوٹنے کے بعد دانوں کے گرنے کی طرح پے در پے آئیں گی۔”
(سنن الترمذی حدیث نمبر: 112)
♦️ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمیں اپنا محاسبۂ نفس کرنےکی ضرورت ہے۔ یہ بے موسمی اور بے موقع بارشیں، ژالہ باری۔۔ اور پھر زلزلے کے جھٹکے ہمارے اعمال کی ہی شامت ہے
خدا کو یاد کرنے کی بجائے پر شخص اپنے اپنے اختیارات کے دائرے میں خدا بننے کی کوشش میں ہے۔ زلزلے نہ آئیں تو اور کیا ہو۔
زلزلہ دراصل اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے لئے ایک الارم اور وارننگ ہے کہ ابھی وقت ہے پلٹ آئیے اپنے رحیم و کریم پروردگار کی طرف۔۔
رمضان المبارک شروع ہونے والا ہے اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق گزارنے کا عزم کیجئے۔وہ تو اپنے بندے پر رحم و کرم کے خزانے عطا کرنے کے لئے طلبِ صادق کا منتظر ہے۔

اللھم لا تقتلنا بغضبک ولا تھلکنا بعذابک وعافنا قبل ذالک۔
اللھم انی اعوذ بعظمتک ان اغتال من تحتی

اے اللہ میں آپ کی عظمت کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں نیچے سے ہلاک کر دیا جاؤں(زلزلے سے)۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین

عبدالرحمٰن سعیدی

یہ بھی پڑھیں: دنیا فانی ہے