سوال (812)

آج نماز جمعہ کے بعد مولانا صاحب نے کسی کے کہنے پر اجتماعی دعا کرواتے ہوئے مسئلہ بیان کیا ہے کہ اجتماعی دعا کے وقت آمین نہ کہی جائے ؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

اصل اور صحیح بات یہ ہے کہ نمازوں کے بعداجتماعی دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے ، نہ عام نمازوں کے بعد اور نہ ہی جمعے کے بعد ، ہم لوگ عام طور غفلت اور سستی کا شکار ہیں ، اکثر مساجد میں نمازوں کے بعد بالخصوص جمعہ کے بعد دعائیں کرائی جاتی ہیں ، صحیح بات یہ ہے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سائل : اجتماعی دعا میں مقتدی آمین کہہ سکتے ہیں ؟
صحابہ کرام اور بعد کے اسلاف سے ثابت ہے ۔( قیام اللیل للمروزی)

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سائل : اسی سے متعلق ایک ضمنی سوال یہ بھی ہے کہ کیا کسی کے کہنے پر اجتماعی طور پر دعا کی جا سکتی ہے ؟
جواب : کسی کے کہنے پر دعا کی جا سکتی ہے دورانِ جمعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

سائل : اس دعا کا محل وقوع بھی بیان کردیں ؟
جواب : یہ کہنا کہ جمعے کے دوران خطبہ صرف بارش کے لیے دعا کی جا سکتی ہے ، یہ بات درست نہیں ہے ، یہ ایسے ہی ہے جیسے عرب علماء فتوی دیتے ہیں کہ غائبانہ نماز جنازہ کسی بڑے بندے کا ہی پڑھا جا سکتا ہے ، باقی کسی کا نہیں ، یہ استدلال قوی معلوم نہیں ہوتا ہے ، کیونکہ اصول یہ ہے ۔

“العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب”

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا گیا ہے کہ آپ نے دعا کروانی ہے ۔
کوئی بھی حالات ہوں ، کسی بھی وجہ سے کوئی کہہ دے تو دعا کروا لینی چاہیے ہمیں یہ بات اس معاملے میں سمجھ آتی ہے ، اگر ہم خطا پر ہیں تو علماء کرام رہنمائی فرمائیں ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ