سوال (1014)

جب امام رکوع یا سجدے کی حالت میں ہے ، اس وقت رفع الدین کرنے کے بعد ہاتھوں کو باندھے یا بغیر ہاتھوں کو باندھے رکوع یا سجدے میں چلے جائیں ؟

جواب

رکوع کے بعد راجح یہ ہے کہ ہاتھوں کو باندھ لیا جائے۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

” رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان قائما في الصلاة قبض بيمينه على شماله” [رواه النسائي]

نبی علیہ السلام جب بھی نماز میں کھڑے ہوتے تھے ہاتھوں کو باندھ لیتے تھے (یہ رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دونوں حالتوں کو شامل ہے)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اور بھی دلائل ذکر کیے ہیں صحیح بخاری کی حدیث سے بھی استدلال کیا ہے

“عن سهل بن سعد، قال: «كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة”

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

جب بھی کا ترجمہ کلما کی عربی ہے، اسی طرح إذاما میں بھی عموم ہے ، لیکن إذا کا ترجمہ “جب” کرنا ہی مناسب ہے۔

فضیلۃ العالم محمد زبیر حفظہ اللہ

اگر وہ رکوع میں ہے تو تکبیر تحریمہ کہیں اور پھر تکبیر کہہ کر اس کے ساتھ رکوع میں مل جائیں اور اگر سجدے میں ہے تو بھی ایسے ہی کریں۔ اور ہاتھ نہ باندھیں۔اگر امام صاحب رکوع کے بعد کھڑےہیں تو ہاتھ باندھ لے ھذا ما عندنا۔اور اگر وہ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے پر عامل ہے تو اس مطابق عمل کرے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ