سوال (990)

کیا آج کل کے مشرک جو قبروں کو سجدہ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا غیر اللہ کو اپنی حاجات میں پکارتے ہیں یا بدعتی ہیں ان کو زکوۃ کی رقم دے سکتے ہیں ؟

جواب

“لا یاکل الطعام الا تقی” پر عمل کرنا چاہیے کہ آپ کا کھانا اچھے لوگ کھائیں ، متقی لوگ کھائیں ، ترجیحی بنیادوں پہ صحیح العقیدہ لوگوں کو دینا چاہیے ، بالکل دو ٹوک بات ہے ، ہمارے جماعت کے لوگ ویسے ہی پسماندہ اور کمزور ہیں ، کہا جاتا ہے کہ اڑھائی افراد ہیں ، کوئی دوسرے ہمارے ساتھ مدد بھی نہیں کرتے ہیں ، لہذا ترجیحی بنیادوں پر ہمیں اپنے صحیح العقیدہ اور ہم مکتب لوگوں کو دیکھنا چاہیے ، وہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

زكاة میں مسلمان امراء سے لے جاتی اور مسلمان فقراء کو اس کا مالک بنایا جاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے ، جو آدمی عبادات میں سے کوئی عبادت بھی غیر اللہ کی طرف صرف کرتا ہے ، وہ مرتد ہے ، ہمارے زمانے کے مشرکین کی توحید مشرکین مکہ سے بھی ناقص اور شرک ان کے شرک سے بھی زیادہ گندا ہے ، انہیں زکاۃ نہیں دی جا سکتی ہے۔ شیخ محترم کے جواب سے متفق ہوں لیکن “لکن أکل عندکم الابرار” یہ روایت ضعیف ہے ۔

ھذا الحدیث لا یصح اعله الحفاظ الاوائل ، یکاد ان المتاخرین متفقون علی تصحیحه۔
ظاہر سندہ صحیح ثقة عن ثقة عن ثقة
معمر عن ثابت البنانی عن انس۔
لکن إذا روی معمر عن اھل العراق خصوصا منهم البصریین فحدیثه ضعیف
وثابت من محدثی البصرة.
و باقی الطرق لا یخلو من الضعف( انظر علل للدارقطنی)

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ