سوال (855)

کیا نقدی کی زکوٰۃ کے لیے سونے یا چاندی کے برابر ہونا ضروری ہے یا پھر کوئی بھی نقدی جو ایک سال سے جمع ہو اس پر زکوٰۃ دینا ہوگی اور حکومت نے اس سال بینک اکاؤنٹس میں سے زکوٰۃ منہا کرنے کی رقم کم و بیش 135,000 رقم کی ہے یہ کس حساب سے ہے؟

جواب

ہمارے علم کے مطابق سرکاری طور پر ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے حساب سے زکاۃ وصول کی جاتی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

اس حوالے سے تین موقف ہے :
(1) : بعض اہل علم کرنسی کو ایک الگ جنس کہتے ہیں ، اگر الگ جنس ہے تو وہ صرف کرنسی کو ہی دیکھتے ہیں کہ اتنی کرنسی جس سے ساڑھے باون تولہ چاندی خریدی جا سکے ، نصاب چاندی کو ہی بنائیں گے ، تاکہ غریب کا بھلا ہو جائے کیونکہ سونا بہت مہنگا ہے ، ساڑھے باون تولے کے برابر کرنسی ہے ، اس پر سال گزر گیا ہے تو اڑھائی پرسنٹ زکاۃ نکالیں گے ۔
(2) : ایک موقف یہ بھی ہے کہ سونا ، چاندی اور کرنسی سب ایک ہی چیز ہے ، پہلے کرنسی کے پیچھے سونا اور چاندی ہوتی تھی ، اگرچہ آج کل نہیں ہے ، بلکہ پہلے ایسے تھا ، کرنسی پہ لکھا بھی ہوتا ہے کہ “حامل ھذا کو مطالبہ پر ادا کرے گا” اس کا مطلب بھی یہی تھا تو بہر کیف یہی کہا جائے گا کہ یہ سب ایک ہی چیز ہے ، ایک دوسرے کا بدل ہے تو پھر ظاہر سی بات ہے کہ کچھ سونا ہو ، کچھ چاندی ہو اور کچھ پیسے ہوں ، اگر یہ سب نصاب کو پہنچ جائیں تو زکاۃ دیں ۔
(3) : ایک موقف یہ بھی ہے کہ چاندی اور کرنسی کو ملادیا جائے ، یہ دونوں مل کر زکاۃ کو پہنچ جائیں تو زکاۃ دے دینا ، سونا الگ رکھیں کیونکہ سونے اور چاندی کو ملانا ہمارے اسلاف کا طریقہ نہیں رہا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ