سوال (932)

کیا داڑھی کاٹنے والا اور خط کروانے والا تراویح پڑھا سکتا ہے اور باقی نمازیں بھی پڑھا سکتا ہے ؟

جواب

لوگ بڑی نرمی کرتے ہیں ، اس سے ایک چھوٹا سے معاملہ گزارش کرنا چاہتا ہوں ، امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ذکر فرمایا ہے کہ ایک شخص بدعتی ہے ، کیا اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی یا نہیں ، صحیح البخاری میں حسن بصری رحمہ اللہ کا قول نقل فرمایا ہے کہ اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی ، آگے فرمایا ہے کہ “وعليه بدعته” اس بدعت کا گناہ اس امام کو ہے ، اس طرح امام فاسق و فاجر مستقل طور پر اور مستقل طور پر بدعتی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے ، اب حالات ایسے بنائے گئے ہیں کہ لوگ اس کو معمولی گناہ سمجھتے ہیں ، ہم بولتے ہیں کہ تقوی و فتویٰ اس بات پر ہے مستقل طور پر ایسے بندے کو امام نہیں بنانا چاہیے ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

داڑھی کٹوانا فسق ہے ، فاسق کے پیچھے نماز درست ہے ، البتہ ایسے آدمی کو امام نہیں بنانا چاہیے اگر امامت کے عہدہ پر فائز ہو تو اسے ہٹا دینا چاہیے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

ایسے شخص کی امامت درست ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

شیخ داڑھی کٹوانا علانیہ فسق ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو مسجد میں تھوکنے والے شخص کو امامت سے فارغ کر دیا تھا ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

مونڈنا فسق ہے ، کاٹنا نہیں ہے ۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

ہاں یہ الگ مسئلہ ہے کہ اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی یا نہیں ہوگی ، باقی آپ یہ وضاحت کردیں کہ کاٹنا کس مقدار تک ہے ؟

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے ، لیکن منصب امامت پر فائز رکھنا یہ محل نظر ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں تھوکنے والے آدمی کے بارے کہا یہ تمہارا امام نہ ہو ، جب وہ واپس لوٹا تو قوم نے اسے امامت کروانے سے روک دیا ، اگر کسی کو آداب و اخلاقیات کا علم نہ ہونے پر امامت سے ہٹایا جا سکتا ہے تو وہ آدمی جو کبیرہ کا علانیہ مرتکب ہے بالاولی اسے امامت سے ہٹانا چاہیے ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ