فضیلة الشيخ مولانا عبدالرزاق یزدانی صاحب حفظہ اللہ (مدرس:جامعہ ابن تیمیہ سندر لاہور) کا مختصر تعارف

طَلَبُ العِلْمِ أَفْضَلُ مِنَ صَّلَاةِ النَّافِلَةِ
علم حاصل کرنا نفلی نماز سے بہتر ہے۔
عبدالرزاق بن عبدالرحمن 1962ء کو سیالکوٹ کے ایک گاؤں مراکیوال میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم
گورنمنٹ ہائی سکول مراکیوال سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور ساتھ قرآن کریم بھی وہاں کی مسجد قاری میاں محمد حسنین صاحب مراکیوال اور ساتھ دینی تربیت وہاں کے بزدرگ عالم مولانا یعقوب صاحب سے حاصل کی۔
مزید حصول علم
1980ء سے دینی تعلیم کا آغاز کیا پاکستان کے معروف ادارہ جامعہ محمدیہ گوجرانولہ
میں داخلہ لیا اور 1986ءکو وہاں سے مروجہ علوم وفنون کی تکمیل کی ۔
جن مشائخ کرام سے اخذ فیض کیا
(1) شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید ہزاروی رحمہ اللہ سے صحیح البخاری جلد اول،صحیح مسلم، بلوغ المرام حجتہ اللہ، مقدمہ ابن صلاح،شرح نخبۃ الفکر، ابواب الصرف، کافیہ،متنبی۔
(2)شیخ الحدیث حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ سے صحیح البخاری جلد ثانی،
(3) شیخ الحدیث حافظ عبد السلام بھٹوی رحمہ اللہ سے مشکاۃ المصابیح،سنن ابی داؤد۔
(4)فضیلة الشیخ مولانا رفیق سلفی رحمہ اللہ سےمختصرالمعانی، دیوان حماسہ،علم النحو،عقیدہ طحاویہ، قدوری،
(4) فضیلة الشیخ مولانا جمعہ خان صاحب رحمہ اللہ سے تفسیر جلالین،شرح وقایہ،ہدایہ
(5) فضیلة الشیخ مولانا فاروق اصغر سالم صاحب سے سنن نسائی،ترجمۃ القرآن آخری دس سپارے،سراجی۔
(6) فضیلة الشیخ قاری منظور صاحب سے نحو میر،زرادی، ترجمۃ القرآن۔
(7) فضیلة الشیخ قاضی عبد الرزاق صاحب سے باقی ترجمۃ القرآن،علم صرف،شرح ابن عقیل،ہدایۃ النحو.
(8) فضیلة الشیخ مولانا حفیظ الرحمن لکھوی حفظہ اللہ سے کچھ کتب کا کسب اخذ کیا۔
ہم عصر احباب
(1) فضیلة الشیخ عمران عریف حفظہ اللہ بن شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ رحمہ اللہ
( 2) فضیلة الشیخ مولانا طاہر خان صاحب (شکرگڑھ)
(3)مولانا محمد صدیق صاحب (فیصل آباد)
(4) مولانا محمد زکریا اطہرصاحب(فیصل آباد)
(5) محترم مولانا عابد محمد یحیی صاحب (جڑانوالہ)
(6)محترم مولانا الطاف حسین صاحب
(7) مولانا رانا محمد شمیم صاحب
(8) حافظ محمد حفیظ عامر صاحب
(9)محترم جناب خبیب الحسن صاحب
تدریس کا آغاز
1986ء میں جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سند فراغت حاصل کی تو مولانا حفیظ الرحمن لکھوی حفظہ اللہ نے اپنے ادارے “جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ 224 سے نیو چوبرجی پارک کے لیے ممدوح کو منتخب کرلیا وہاں پہ تدریس کے ساتھ ساتھ انتظامی ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئی پھر جامعہ سے لگاؤ اور محبت دیکھ کر ممدوح کو جامعہ کا ناظم مقرر کردیا گیا 1986ء سے لے کر تقریبا سن 2020ء تک تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے جامعہ ابن تیمیہ لاہور میں مختلف اسباق پڑھاتے رہے ہیں تقریبا ساری کتابیں پڑھاچکے سوائے جامعہ ترمذی اور صحیح البخاری کے علاوہ وہ میں نے نہیں پڑھائی تو باقی کتاب تمام جو ہیں صحیح بخاری کے علاوہ پھر اسی ثناء میں لاہور میں ایک ادارہ تھا جامعہ خدیجۃ الکبری چکیاں ناگرا وہاں پہ بھی بلوغ المرام،مشکاۃ المصابیح صحیح البخاری تقریبا 12 سال وہاں پہ تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے پھر طبیعت ناساز ہوئی اس وجہ سے تعلیم وتعلم کا سلسلہ منقطع ہو گیا اللہ تعالٰی سے دعا گو ہیں کہ شیخ محترم کو جلد صحت کاملہ عطاء فرمائے اور ان کی حسنات کو قبول فرمائے آمین۔
مشہور تلامذہ
(1)شیخ الحدیث مولانا منیر قاسم صاحب (شیخ الحدیث جامعہ ام حبیبہ لاہور)
(2)شیخ الحدیث محمد عمر فاروق صاحب
(3) شیخ الحدیث عبدالقادر صاحب (جامعہ خدیجۃ الکبری کھڈیاں ضلع قصور )
(4) فضیلة الشیخ عبید الرحمان عبید صاحب حفظہ اللہ (خطیب شرقپور)
(5)فضیلة الشیخ محمد اعظم قاسم میر محمدی حفظہ اللہ(امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث حلقہ اقبال ٹاؤن)
(6) فضیلة الشیخ حافظ نعمت اللہ صاحب (مدیر: جامعہ سراج العلوم بورےوالا)
(7)فضیلة الشیخ مشتاق احمد میر محمدی حفظہ اللہ
(8)فضیلتہ الشیخ قاری عبدالمالک صاحب
حفظہ اللہ
(9)فضیلتہ الشیخ ادریس جھنگوی صاحب حفظہ اللہ
(10) محترم جناب مبشر صاحب حفظہ اللہ
(11)فضیلتہ الشیخ عبد اللہ یوسف الذہبی صاحب حفظہ اللہ
اس کے علاوہ اور بھی بہت سے شاگرد اپنے اپنے مقام پر دین کا کام کر رہے ہیں
خطابت
ممدوح پنجابی کے بہترین خطیب ہیں۔دوران تعلیم ہی خطابت کا آغاز کردیا جامعہ محمدیہ کی پہلی کلاس سے ہی خطبہ جمعہ پڑھانا شروع کردیا تین سال تک اپنے گاؤں میں ہی پڑھاتے رہے پھر اس کے بعد جماعت کے مشہور و معروف مجود قاری محمد اسلم صاحب مرحوم کی مسجد میں میں خطبہ جمعہ کے لیے سلیکٹ(مقرر )ہوگئے تو پھر وہاں پہ ہی ممدوح نے تقریبا 30۔ 35 سال سے خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے رہے دوران میں ایک سال کے لیے لاہور میں بھی خطبہ جمعہ جو ہے پڑھاتے رہے پھردوبارہ گوجرانوالہ میں پڑھانا شروع کیا دیا تھا۔
دعوت و تبلیغ کے لیے سفر
جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور کے شعبہ دعوت و تبلیغ کے مدیر بھی رہے ہیں ملک کے طول وعرض میں ہونے والے دینی پروگرام میں شرکت کرتے جامعہ کی وساطت سے اور ساتھ ساتھ تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں جئس میں سرفہرست:
لاہور، قصور، نارووال، گوجرانوالہ، خانیوال، ایبٹ آباد ،شکرگڑھ،فیصل آباد ،سیالکوٹ، اوکاڑہ ،راولپنڈی، وہاڑی، پتوکی،
اللہ تعالٰی شیخ محترم کی جہود طیبہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے آمین۔

●ناشر:حافظ امجد ربانی
●متعلم :جامعہ سلفیہ فیصل آباد

یہ بھی پڑھیں:استاذ العلماء حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ