سوال (851)

مشائخ سے عرض ہے کہ کیا یہ روایت صحیح ہے کہ سیدنا علی رضی اللّہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللّہ عنہا کو غسل دیا تھا اور دوسرا نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں کسی مرد نے عورت کو غسل دیا ہو ؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اے عائشہ ! تمہیں تو کوئی نقصان نہیں۔ اگر تم فوت ہوئیں تو میں تمھیں غسل دوں گا۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لو مُتِّ قبلي لغسَّلتُكِ وكفَّنتُكِ ثمَّ صلَّيتُ عليكِ ودفنتُكِ”
[أخرجه مطولاً النسائي في السنن الكبرى : 7079، وابن ماجه : 1465، وأحمد : 25908 باختلاف يسير، وذكره الشافعي في المسند : 1/206 واللفظ له]

فضیلۃ العالم ندیم ایاز حفظہ اللہ

سيدنا علی کا اماں جی فاطمہ کو غسل دینا رضی اللہ عنہم یہ سندا ثابت نہیں ہے ، البتہ امام احمد اور ابو المنذر رحمہ اللہ نے اسے احتجاجا ذکر کیا ہے۔ [تفصیل کے لیے دیکھئے ارواء الغلیل]
دوسرا نبی علیہ السلام کا اماں جی عائشہ کو کہنا کہ تو مر جائے ، یہ حدیث غسل کے ذکر کے بغیر محفوظ ہے ۔ علت محمد بن اسحاق کا تفرد ہے۔
فائدہ : امام بخاری رحمہ اللہ نے اس قصہ کا ذکر غسل کے الفاظ کے بغیر صحیح میں کیا ۔
یہ امام بخاری کی صناعت حدیثی سے ہے وہ اس طریق پر احادیث کو معلول قرار دیتے ہیں۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ