متقی کا مطلب معصوم نہیں
امام ابن تيمية رحمه اللہ فرماتے ہیں:
“وَلَيْسَ مِنْ شَرْطِ الْمُتَّقِينَ وَنَحْوِهِمْ أَنْ لَا يَقَعَ مِنْهُمْ ذَنْبٌ، وَلَا أَنْ يَكُونُوا مَعْصُومِينَ مِنَ الْخَطَأِ وَالذُّنُوبِ. فَإِنَّ هَذَا لَوْ كَانَ كَذَلِكَ لَمْ يَكُنْ فِي الْأُمَّةِ مُتَّقٍ، بَلْ مَنْ تَابَ مِنْ ذُنُوبِهِ دَخَلَ فِي الْمُتَّقِينَ وَمَنْ فَعَلَ مَا يُكَفِّرُ سَيِّئَاتِهِ دَخَلَ فِي الْمُتَّقِينَ”.
’’متقین کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ ان سے کوئی گناہ واقع نہ ہو اور نہ ہی یہ شرط ہے کہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے معصوم ہوں، اگر اس انداز سے دیکھا جائے تو امت میں کوئی متقی ہو ہی نہیں سکتا، صحیح بات یہ ہے کہ جو بھی گناہوں سے توبہ کر لیتا ہے اور جو ایسے اعمال کرلیتا ہے جو گناہوں کا کفارہ بن سکتے ہیں تو وہ متقین میں داخل ہو جاتا ہے”-
[منهاج السنة: 82/7]