عورتوں کے زبردستی وارث نہ بنو!
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ} [النساء: 19]
’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کر کے اُس مہر کا کچھ حصہ اڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو’۔
اسلام سے قبل عورت پر یہ ظلم کیا جاتا تھا کہ اگر اس کا خاوند فوت ہوجاتا، تو اس کے سسرال والے اس کو بھی وراثت سمجھ کر اس پر قبضہ کرلیتے تھے، اسی طرح بعض لوگ عورت کو طلاق نہیں دیتے تھے، بلکہ اس پر ظلم و ستم کرتے تھے، تاکہ وہ از خود سب کچھ سے دستبردار ہو کر چلی جائے۔ اسلام نے ان سب رویوں کی مذمت کی ہے۔