سوال (824)

کیا میزان بینک یا کسی اسلامی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ پیسے کی حفاظت کے لیے کھلوانے کی گنجائش ہے ؟

جواب

طالب علم کے علم میں یہ بات ہے کہ بامر مجبوری کرنٹ اکاؤنٹ کی علماء اجازت دیتے ہیں ، علماء کرام وہ بھی اس وجہ سے کہ بامر مجبوری ہے ، اس لیے اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے ، دوسری جگہ رقم منگوانے یا بھیجنے کے کافی مسائل ہوتے ہیں ، باقی بینک سے جو کارڈ ملتے ہیں ، ان میں کریڈٹ کارڈ ہے اور ایک چارج کارڈ ہے ، چارج کارڈ میں یہ ہوتا ہے بینک کہتا ہے کہ ہم آپ کو یہ کارڈ دے رہے ہیں ، آپ فلاں فلاں جگہوں سے پرچیز خرید لیں ، چاہے آپ کے پاس ایک روپیہ بھی نہ ہو ، ہم قیمت خود ادا کر دیں گے ، جب وہ قیمت ادا کر دیتے ہیں ، پھر آپ کو ایک مدت دیتے ہیں۔ چارج کارڈ میں تھوڑی مدت ہوتی ہے اور کریڈٹ کارڈ میں اس سے تھوڑی زیادہ مدت ہوتی ہے کہ ہمیں اتنے عرصے میں آپ پیسے واپس کر دیں تو آپ سے کوئی سود نہیں لیں گے ، اگر آپ اس موجودہ مدت میں نہیں دیں گے تو پھر ہم اس کے اوپر ٹیکس لگا کر آپ سےمزید پیسے لیں گے ، مثال کے طور پر آپ نے خریداری ایک لاکھ 75 ہزار چارج کارڈ یا کریڈٹ کارڈ سے کی ہے ، اب اس کی مدت جب ختم ہو گئی تو بینک آپ سے اس کے ایک لاکھ پچھتر ہزار کے بدلے ایک لاکھ نوے یا پچانوے ہزار روپے لے لے ، اس بدلے کہ ہم نے آپ کو سہولت دی تھی اس سہولت کے بدلے پیسا زیادہ لے رہے ہیں ، اس شکل کی صورت میں یہ سود ہوجاتا ہے ، تمام علماء کا فتوی ہے ، باقی ڈیبٹ کارڈ میں یہ ہے کہ آپ کے کرنٹ اکاؤنٹ میں جتنی رقم ہے ، وہی استعمال کر سکتے ہیں ۔ مزید نہیں واللہ اعلم ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ