قاری المقری سلمان احمد میر محمدی حفظہ اللہ(مدرس: کلیۃ القرآن الکریم والتربية الاسلامیہ بونگہ بلوچاں پھول نگر ضلع قصور) کامختصر تعارف

يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ : إِقْرَأ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا.
(روزِ قیامت) قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جائے گا : قرآن مجید پڑھتا جا اور جنت میں منزل بہ منزل اُوپر چڑھتا جا اور یوں ترتیل سے پڑھ، جیسے تو دنیا میں ترتیل سے پڑھا کرتا تھا، تیرا ٹھکانا جنت میں وہاں پر ہوگا جہاں تو آخری آیت تلاوت کرے گا۔‘‘

قاری سلمان أحمد بن حافظ عبداللہ 1972ء
کو موضع میر محمد (ضلع قصور) میں ایک دینی گھرانے میں آنکھ کھولی۔
قاری صاحب ممدوح قاری المقری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کے چھوٹے اور قاری المقری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ کے بڑے بھائی ہیں۔ ابتدائی تعلیم والد صاحب سے حاصل کی اور ناظرہ قرآن بھی انہی سے پڑھا۔ حفظ قرآن کا آغاز قاری محمد اسحاق مرحوم سے موضع میر محمد کے مدرسہ حفظ القرآن میں کیا۔ ان سے چودہ پارے حفظ کیےتھے، پھر میر محمد سے دو میل کے فاصلے پر راجہ جنگ کے مدرسہ “ضیاء السنہ” میں داخل ہوئے۔ وہاں قاری صدیق الحسن رحمہ اللہ کا سلسلۂ حفظ
وتجوید قرآن جاری تھا،(ان سے پورا قرآن حفظ کیا)،سکول کی تعلیم کا آغاز گورنمنٹ مڈل سکول میر محمد سے کیا۔ اس کے ساتھ
حفظ قرآن کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ وہاں مڈل تک تعلیم حاصل کی اور 1987ء میں مع تجوید کے حفظ قرآن سے فراغت پائی۔
1991ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔
تحصیل علم کے لیے سفر
پاکستان کے معروف ادارہ جامعہ رحمانیہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں داخلہ لیا (اسے اب جامعہ لاہور الاسلامیہ کہا جاتا ہے )۔ وہیں درس نظامی اور قراءات سبعہ عشرہ کی تکمیل کی۔
جن مشائخ کرام سے اخذ فیض کیا
(1) شیخ الحدیث حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ۔
(2)فضیلتہ الشیخ حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ۔
(3)فضیلۃ الشیخ عبدالحلیم صاحب(سعودی عرب)
(4) فضیلتہ الشيخ عبدالرشید خلیق رحمہ اللہ۔
(5) فضیلتہ الشیخ ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ( کویت)
(6)فضیلتہ الشیخ محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ۔
(7)فضیلتہ الشیخ حافظ شفیق احمد مدنی حفظہ اللہ۔
(8)فضیلتہ الشيخ حافظ عبدالسلام صاحب۔
ہم جماعت حضرات
(1) قاری المقری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ۔
(2)فضیلتہ الشیخ قاری فیاض احمد صاحب
(3) فضیلتہ الشیخ قاری عبدالولی صاحب (صومالی)
(4)فضیلتہ الشیخ قاری عبید الله غازی صاحب۔
(5) فضیلتہ الشیخ قاری حمزہ مدنی صاحب
●قاری سلمان احمد نے ایک عرصے تک “کلیۃ الشریعہ” جامعہ رحمانیہ اور “کلیۃ القرآن” میں قرآن مجید کی تجوید و قرآت کا سلسلہ جاری رکھا۔ اب کئی سال سے اپنے عالم فاضل بھائیوں ( قاری محمد ابراہیم صاحب اور قاری صہیب احمد ) کی رفاقت میں ادارۃ الاصلاح بونگہ بلوچاں میں پڑھا رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے ان کو بھی اپنے اسلاف کی طرح
علم دین کی دولت سے نوازا ہے اور عمل کی توفیق بھی عطاء فرمائی ہے۔
مختلف مقامات کے تدریسی اداروں میں ان سے متعدد طلباء نے کسب علم کیا،
مشہور تلامذہ
(1)قاری المقری عارف بشیر حفظہ اللہ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ )
(2)مولاناقاری محمد اکرم بھٹی حفظہ اللہ
(3) فضیلتہ الشیخ حافظ شاہد محمود(مدیر: الرحمہ قرآن اکیڈمی فیصل آباد)
(4)فضیلتہ الشیخ عطاء الرحمن ہزاروی صاحب۔
(5)فضیلتہ الشیخ قاری احمد صدیق صاحب (شیخ الحدیث بونگہ بلوچاں )
(6)قاری المقری عبدالسلام عزیزی حفظہ اللہ(معھد القرآن الکریم لاہور )
(7)فضیلتہ الشيخ قاری محمد ایوب عزیزی حفظہ اللہ(مدیر مرکز ریاض الجنہ غازی آباد چیچہ وطنی و جامع مسجد امام نافع )
(8) مولانا قاری یحییٰ عباسی صاحب۔
(9) مولانا قاری عبدالرشید اسلم حفظہ اللہ۔ (مدرس بونگہ بلوچاں ضلع قصور)
(10)مولانا قاری عمران سلیمان صاحب۔
(11) شیخ قاری بلال نذیر صاحب۔
شیخ القراء کا تصنیفی کام
(1)القول السديد في علم التجويد۔
(2)اصول تجوید کی توجیہات
(3)الدرہ اور الشاطبیہ کی تلخیص
●قاری سلمان احمد صاحب چونکہ کہ ایک مدت سے تدریسی سلسلے سے منسلک ہیں، اس لیے انھوں نے اپنے تجربے کی روشنی میں اساتذہ کرام سے کہا کہ:
●استاد کو ہر سبق کا خلاصہ شروع یا آخر میں عام فہم الفاظ میں شاگردوں کے
سامنے بیان کرنا چاہیے۔
●بچوں کو ان کی قابلیت کے مطابق تعلیم دینی چاہیے۔
●دوران سبق طلباء سے سوالات پوچھتے رہیں تا کہ ان کا خیال ادھر اُدھر نہ ہو۔
●کلاس میں بچوں سے بے تکلف نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے بچوں کے استفادے میں کمی واقع ہوتی ہے۔
● تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
قاری سلمان احمد ما شاء اللہ بڑے ذہین اور صاحب استعداد ہیں۔
● انھوں نے قاری المقری محمد ادریس
عاصم رحمہ اللہ کے تجوید قرآن کے مدرسۃ العالیہ لسوڑی والی (لاہور) میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
جامعہ رحمانیہ میں دوسری کلاس میں پوری جامعہ میں اول پوزیشن کے حق دار قرار پائے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ان کا حامی و ناصر ہو۔

یہ بھی پڑھیں:مولاناحبیب اللہ ارشد صاحب حفظہ اللہ 

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم: جامعہ سلفیہ فیصل آباد