سوال

میری ایک سالی نے میری بہن کے بچوں کو دودھ پلایا ہوا ہے۔میری اس بہن کی بچی ہے۔اور میری سالی کا بھائی ہےکیا ان دونوں کی آپس میں شادی ہو سکتی ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

آپ کی سالی نے جس بچی کو دودھ پلایا ہے۔اسی بچی سےآپ کی سالی کے بھائی کی شادی نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ وہ اس کا رضاعی ماموں ہے۔اگراس بچی کی دوسری بہنیں ہیں جنہوں نے آپ کی سالی کا دودھ نہیں پیا   ان کی شادی آپ کی سالی کے بھائی سے ہو سکتی ہے۔کیونکہ ان کا اس سے دودھ کا رشتہ نہیں ہے۔جس سے بچی نے آپ کی سالی کا دودھ پیا ہے۔اس کا نکاح آپ کی سالی کے بھائی کے ساتھ نہیں ہو سکتا۔

البتہ اس رضاعت کے ثبوت، یعنی اس نکاح کے نہ ہونے کی دو شرطیں ہیں:

پہلی شرط یہ ہے، کہ اس بچی نے آپ کی سالی کاکم از کم پانچ مرتبہ دودھ پیا ہو۔اگر پانچ سے کم مرتبہ پیا ہے،  تو اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:

“لاتحرم المصة والمصتان”. [مسلم:3590]

ایک  یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۔

دوسری شرط یہ ہے،  کہ یہ دودھ بھی دو سال کی مدت کے اندر اندر پیا جائے۔اور وہ دودھ بچے کی غذا بنے یعنی اس سے اس بچے کے اعضاء بنیں۔اگر دو سال کے بعد پیا ہے،  تو وہ دودھ حرمت رضاعت کے لئے مؤثر نہیں ہوگا۔کیونکہ قرآن پاک میں ہے:

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَة [سورة البقرة:233]

’ مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ الل

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ