سوال

شادیوں پر جو سلامی وغیرہ دیتے ہیں ،وہ دینا جائز ہے یا نہیں؟ اور یہ سود میں تو نہیں آتا؟ سود کا ذکر  اس لیے کیا کیوں کہ لوگ یہ سوچتے ہیں کے میں نے اسے سو روپے دیے تھے، یہ اب مجھے اس سے زیادہ دے گا ،یعنی بڑھا چڑھا کر دینا ۔آپ اس سلسلے میں  رہنمائی فرما دیجیئے ۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شادی پر نیوندرا (نیوتہ) والی رسم ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ جب شادی پرکھانے کی دعوت دی جاتی ہے۔ تو ایک آدمی کو باہر بٹھا دیا جاتا ہے۔اور پھر لفافہ سسٹم چلتا ہے۔اور باقاعدہ طور پر اس کا اندراج ہوتا جاتا ہے۔اور اس میں ایک دوسرے سے بڑھ کر دینے ہوتے ہیں۔اگر کوئی برابر یا کم دے دے تو اس کو کہا جاتا ہے ۔کہ زیادہ دیں یہ تو آپ نے ہمارے ہی واپس کر دیے ہیں۔اس میں سودی ذہنیت کارفرما ہوتی ہے۔کیوں کہ پیسے دے کر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ زیادہ وصول کرنے کا ذہن رکھتے ہیں۔

اور سود لینے اور دینے سے شریعتِ اسلامیہ نے منع کیا ہے ، بلکہ بہت بڑی وعید بھی سنائی ہے ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے سود کو حرام قرار دیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی ٰ نے قرآن ِ کریم میں ارشاد فرمایا ہے:

“وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا”. [البقرہ :275]

حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیاہے۔

دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ اگر تم ایمان والے ہو تو سود کو چھوڑ دو۔

“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ”. [البقرہ :278]

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔

 

ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے سود کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے:

“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ “. [آل عمران:135]

اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے۔

اسی لیے ہم جب اس قسم کی دعوت پر جاتے ہیں، نہ ہی کسی کو پیسے دیتے ہیں، نہ ہی کسی سے پیسے لیتے ہیں۔

اگر کوئی کہے کہ یہ تو تعاون کا ذریعہ ہے، تو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون آپ پہلے بھی کر سکتے ہیں۔یہ تعاون نہیں ہے ادلے کا بدلہ ہے۔ آج تم نے دیے ہیں تو کل وصول بھی کرنے ہیں۔یہ بھی محض رسم ہے اس سے بچنا چاہیے اور قرآن و سنت پر عمل کرنا چاہیے۔ہاں اگر کوئی شخص بغیر لکھوانے کے اور بغیر اس نیت کے کہ میں واپس لوں گا محض اللہ کی رضا کے لئے کچھ تعاون کرتا ہے، تو اس کی گنجائش ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ