محسن ملت ڈاکٹر بہاءالدین محمد سلیمان اظہر حفظہ اللہ (سابقہ مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد )کا مختصر تعارف 

”صالحین کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے“۔
(الإمام العلَم سفيان بن عيينة رحمه الله)

معزز قارئین ! ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر جن کا قلمی نام ڈاکٹر محمد بہاءالدین ہے، بابائے تبلیغ حضرت مولانا عبداللہ گورداسپوری کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں ۔ 1944ء کے لگ بھگ دھاری وال ضلع گورداس پور ( مشرقی پنجاب) میں پیدا ہوئے ۔جہاں ان کے والد محترم مولانا عبداللہ صاحب فریضہ خطابت انجام دیتے تھے۔ تقسیم ملک کے نتیجے میں یہ خاندان مختلف مقامات کے چکر لگاتا ہوا ضلع وہاڑی کے شہر بورے والا پہنچا اور پھر یہیں آباد ہوگیا۔ اسی شہر میں ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر نے شعور کی وادی میں قدم رکھا اور تحصیل علم کا آغاز کیا ۔آپ نے صرف ونحو اور ابتدائی دینی تعلیم ، ترجمہ قرآن پاک، بلوغ المرام، اور مشکوة شریف، تک اپنے والد بزرگوار سے حاصل کی اور قاری خدا بخش سہارنپوری سے قرآن کریم ناظرہ پڑھا ساتھ عصری تعلیم بھی جاری رکھی ، 1968ء میں بورے والا ڈگری کالج میں اول آنے پر گولڈ میڈل حاصل کیا پھر پنجاب یونیورسٹی لاہور میں دو سال پڑھ کر علوم اسلامیہ میں ایم اے کی ڈگری اور پورے پنجاب کے طلبہ کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کرکے یونیورسٹی گولڈن کے مستحق ٹھہرے۔ معلوم رہے کہ اس وقت پورے پاکستان پنجاب میں ایک ہی یونیورسٹی تھی۔اسی یونیورسٹی میں ایک سال عربی کی مزید تعلیم حاصل کر کے فرسٹ ڈویژن میں ایم اے کرکے ڈبل ایم اے ہوگیا۔
ایم اے عربی کی تعلیم کے دوران ہی آپ کو جامعہ سلفیہ لائل پور ( حالیہ فیصل آباد) میں انگریزی کے استاد کی حیثیت سے متعین کیا گیا، ساتھ میں جامعہ سلفیہ لائبریری کے انچارج کے ساتھ ساتھ طبع وتالیف کا بھی ذمہ دار بنادیا گیا۔ اس موقع کو غنیمت جان کر آپ نے جہاں اس لائبریری میں موجود بیشتر کتب کھنگال ڈالیں ، وہیں اس کی ترتیب و تزوید تنظیم اور ترقی میں بہت اہم رول ادا کیا۔
1984ء میں مولانا محمود احمد میر پوری ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کی دعوت وشدید مطالبہ پر جمعیت کے ساتھ
منسک ہوکر جمعیت کے انگریزی ماہنامہ سٹریٹ پاتھ کی اڈیٹنگ کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ڈاکٹر صاحب پنجاب یونیورسٹی اور ایک کالج
میں مولانا محمود میر پوری کے نہ صرف معاصر تھے بلکہ بڑے قدر داں تھے اور مولانا میر پوری آپ سے تحقیق وتصنیفی خدمات
لیناچاہتے بالخصوص انڈیا آفس لائبریری میں تحریک آزادی میں اہل حدیث کا جولٹریچر موجود ہے اس کی تلاش و جستجو کا کام لینا
چاہتے تھے لیکن کار حادثے میں ان کی شہادت کے بعد کسی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔
ڈاکٹر صاحب طالب علمی کے دور ہی سے تقریر و تحریر کے میدان میں ممتاز رہے ہیں۔ ہائی اسکول کی تعلیم کے دوران آپ نے سکول میں بیسٹ اوریٹر کا ایوارڈ حاصل کیا، ڈگری کالج کے میگزین الفرید کے اڈیٹر رہے، اور اس میں آپ کا انگریزی میں
Predestination کے زیر عنوان ایک مضمون شائع ہوا۔
ایم اے اسلامک سٹڈیر میں آپ نے کم از کم دو سیمیناروں میں مقالات پیش کئے۔ ایک مقالہ حضرت امام ابو حنیفہ سے منسوب تدوین فقہ والی کمیٹی کے بارے تھا، اور ایک وہابی تحریک پر تھا، ثانی الذکر مقالہ بعد ازاں ترمیم و اضافات کے ساتھ اہل حدیث اور دیگر رسائل و جرائد میں شائع ہوتا رہا اور جامعہ سلفیہ سے بھی بصورت کتابچہ شیخ محمد عبد الوہاب اور ان کی دعوت کے عنوان سے شائع ہو کر مقبول عوام ہوا۔ ایم اے کے دوران ہی آپ کا ایک مقالہ یورپی علم وفن پر مسلم اثرات کے عنوان سے ہفت روزہ اہل حدیث میں شائع ہوا۔
آپ کے مضامین و مقالات بے شمار ہیں جن میں سے چند ایک کے نام یہاں درج کئے جاتے ہیں :
(1) شیخ محمد بن عبد الوہاب اور ان کی دعوت۔
(2) وہابی تحریک ، حدیث نجد ، شریف مکہ۔
(3) تحریک ختم نبوت میں مولانا محمد حسین بٹالوی کی خدمات –
(4)سرگزشت یهود، یہود کا مذہبی لٹریچر۔
(5)کنعان کنعانیوں کا ہے فلسطین فلسطینیوں کا ہے، .
(6)تحریک ختم نبوت حقائق کے آئینے میں،
(7) تحریک آزادی کی تاریخ مسخ کرنے کی کوشش .
(8)حضرت عیسی انجیل کے آئینہ میں۔
(9) حضرت عیسی تاریخ کے آئینہ میں۔
(10) عہد رسالت کے قریش کی حربی صلاحیت۔
(11) عبدالمطلب اور بنو خزاعہ ان کا باہمی معاہدہ اور عہد رسالت میں اس کے اثرات .
(12) شاہ احمد رضا خان۔
(13)خلیفه بالافصل سید نا ابو بکر صدیق کتب شیعہ کی روشنی میں۔
(14) مولانا فضل حق خیر آبادی
(15)پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا وصی کون؟
(16) سیده ام کلثوم بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔
(16)امام دارالھجرة۔
(17) حضرت موسی علیہ السلام۔
(18) انیسویں صدی کی واحد سیاسی جماعت۔
(19)علم نحو کا آغاز وارتقاء۔
(20) حضرت خضر علیہ السلام۔
(21) جنگ بدر میں حضرت عباس کی شرکت کی نوعیت۔
(22) قلب بدر مہمات کے شرکاء اور مقاصد،
(23) سید احمد شہید کا سر کہاں دفن ہے۔
(24) تحریک ختم نبوت کے گم شدہ اوراق۔
(25) مہر علی گولڑوی یا محمد حسین بٹالوی۔
(26) ۱۹۰۰ ء میں لاہور کا جلسہ عام۔
(27) تحریک ختم نبوت میں غزنوی علماء کا کردار۔
(28) غزنی کاسید۔
(29) جامع اموی دمشق۔
(30) برطانوی ہند میں تنسیخ جہاد کی بحث۔
(31) تحریک ختم نبوت کے ابتدائی دو سال
تحریک ختم نبوت کا میر کارواں کون؟
(32)مباحثہ دیوبند۔
(33)شیخ الکل کا سفرحج اور مقلدین کا متحدہ محاذ۔
(34) بالاکوٹ سے چمر قند۔
(35) اصحاب ثلاثہ کا سفر د ہلی۔
(36) کوفیوں کے خطوط کدھر گئے؟
(37)حیات جاوید سے ایک اقتباس۔
(38) محمد حسین بٹالوی اہل حدیث کی ایک نا قابل فراموش شخصیت
(39) سید نذیر حسین دہلوی: برصغیر میں اگر وہابی نہ ہوتے۔
(40) ابلیس کی حقیقت و ماہیت۔
(41)یہ الہامات اور پیش گوئیاں۔
(42)آیا تھا جب مزاج ترا امتحان پر
(43)بنی اسرائیل کا مذہبی لٹریچر۔
(44)وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا۔
(45)مدرسه رحیمیه دہلی ۔
(46)اہل حدیث اور اہل الرائے ۔
(47)تاریخ اہل حدیث کی تدوین : وقت کی اہم ضرورت۔
(48)آئینہ نبوت پر تبصرہ۔
(49)مقدمة اعلام الاعلام بان هندوستان دار الاسلام۔
(50) مولانا محمود حسن اور ان کی ایضاح الاولہ۔
(51)عہد رسالت کے مکہ میں قحط۔
(52)مرزا صاحب دہلی میں یا گیدڑ شہر میں
(53)کیا حضرت عمر نے سزائے قطع ید منسوخ کر دی تھی ؟
(54)شیخ الاسلام مولانامحمد حسین بٹالوی نے سید نذیر حسین سے مرزا۔
(55)ختم نبوت تقریبا 75 جلدوں میں ۔
(56)تاریخ اہل حدیث تقریبا 10 جلدوں میں ۔
قادیانی کے کفر کا جو فتوی حاصل کر کے اشاعۃ السنہ میں شائع کیا تھا اسے مرتب کیا جو بعد ازاں مکتبہ سلفیہ لاہور کے زیر اہتمام شائع ہوا۔

اسی پر اکتفا کرتے ہیں، ورنہ مکمل حالات زندگی طویل ہیں۔
اللہ تعالٰی ڈاکٹر صاحب حفظہ اللہ کی جہود کو قبول فرمائے آمین۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا محمد صدیق صاحب حفظہ اللہ، فیصل آباد

● ناشر: حافظ امجد ربانی
● متعلم جامعہ سلفیہ فیصل آباد