سوال

میزان بینک کو خالص اسلامی بنک کہا جاتا ہے، کیا اُس میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہے؟ اسی طرح میزان بینک میں اسلامک انویسٹمنٹ سرٹیفکیٹ بھی دیے جاتے ہیں، کیا یہ جائز ہیں؟ دونوں پر ماہانہ پرافٹ بھی ملتا ہے، اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ہماری معلومات کی حد تک اس بینک کے ساتھ صرف ’اسلامی‘ لکھنے کی حد تک ہی موجود ہے، عملا یہ بھی دیگر بنکوں کی طرح سودی معاملات میں ہی ملوث ہے۔ کئی ایک اہل علم براہ راست اس بینک کے ملازمین سے مل چکے ہیں، اور بعض ملازمین اس بات کا اقرار بھی کرچکے ہیں کہ اس میں بھی سودی کاروبار ہی ہوتا ہے۔ سیونگ اکاؤنٹ، انویسٹمنٹ سرٹیفکیٹ، اور ماہانہ پرافٹ یہ سب سود کی ہی مختلف صورتیں ہیں۔ لہذا ان سے گریز ضروری ہے۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

ۤفضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ