سوال

فوت شدگان کی طرف سے قربانی کا کیا حکم ہے؟ کیا نبی اکرم ﷺ اور فوت شدہ رشتہ داروں کی طرف سے قربانی کر سکتے ہیں؟ اور اگر میت وصیت کر جائے قربانی کی تو پھر کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

میت کی طرف سے قربانی کرنے کے بارے علمائے کرام کے مابین اختلاف ہے ، ہمارے علم کے مطابق میت کی طرف سے قربانی کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔
اس سلسلے میں بعض روایات پیش کی جاتی ہیں، جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:
1:سیدنا علی رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے، ایک نبی اکرم ﷺ کی طرف سے اور دوسری اپنی طرف سے، ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا:

“أَمَرَنِي بِهِ يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدَعُهُ أَبَدًا”.[سنن الترمذی:1495، مسند احمد:843]

’ مجھے اس کا حکم نبی اکرم ﷺ نے دیا ہے، لہٰذا میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا‘۔
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، تفصیل کے لیے مسند احمد ط الرسالۃ کا مذکورہ حدیث پر حاشیہ ملاحظہ فرمائیں ۔
بعض اہل علم نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو، تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاصیت سمجھا جائےگا۔ جیسا کہ امام سیوطی نقل فرماتے ہیں:

«حَدِيثُ علي إِنْ صَحَّ مَحْمُولٌ عَلَى أَنَّهُ خُصُوصِيَّةٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم». [الحاوي للفتاوي 1/ 293]

2:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی کا جانور ذبح کرتے ہوئے فرمایا:

“باسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ”.[مسلم:1967]

’ بسم اللہ، اے اللہ! تو محمد، آل محمد اور امت محمد کی جانب سے قربانی قبول فرما ‘۔
اس حدیث سے یہ استدلال کیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری امت کی طرف سے قربانی کی ہے، جن میں احیا ء اور اموات سب ہی شامل تھے۔
ہمارے فہم کے مطابق یہ حدیث بھی اس مسئلے میں صریح نہیں بلکہ مراد یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ’اے اللہ! میری قربانی بھی قبول فرما اورمیری آل واولاد کی طرف سے بھی قبول کر، بلکہ ساری امت کی قربانی کوقبول فرما۔ جانورذبح کرتے وقت یہ نہیں فرمایا کہ یہ جانور میری طرف سے ،میر ی آل کی طرف سے اورمیری امت کی طرف سے ،یعنی اس روایت میں دوسروں کی طرف سے کسی قربانی کرنے کاکوئی ذکر نہیں ہے۔
اس کے علاوہ بھی بعض روایات پیش کی جاتی ہیں، جو سندا ضعیف ہیں یا اپنے مدلول پر صریح نہیں ہے۔
ہاں اگر میت نے وصیت کی ہو، تو پھر اس کی وصیت کی تنفیذ کرتے ہوئے اس کی طرف سے قربانی کی جائے گی۔

واللہ اعلم۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ