سوال

میں سکول ٹیچر ہوں ہمارے لئے ظہر کی نماز کا مسئلہ ہے۔باہر مسجد میں پڑھنے کے لئے ہمیں اجازت نہیں ہے۔ لیکن اسکول میں اذان دے کر باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ سکول میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا، وہ اجر ہمیں ملے گا، جو ہمیں مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا ملتا ہے؟ (لاطاعة لمخلوق فی معصیة الخالق ) کے تحت ہمیں سکول ڈسپلن توڑ کر باہر نماز پڑھنی چاہیے، یا اس حدیث کا کوئی اور مطلب ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شریعت میں کئی چیزوں پر مسجد کا اطلاق کیا گیا ہے۔ویسے تو تمام روئے زمین کو مسجد کہا گیا ہے۔جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے:

“جُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا”. [صحیح بخاری:438]

میرے لیے تمام روئے زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے۔

لیکن جو زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے یہ کوئی شرعی مسجد نہیں ہے۔اگر کوئی آدمی گھر کے کسی خاص حصے کو نماز کے لیے متعین کر دیتا ہے کہ میں خود بھی وہاں نفل پڑھوں گا اور گھر والےفرض پڑھیں گے ، جیسا کہ عتبان بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے گھر کے ایک کونے کو مسجد بنا لیا تھا۔[بخاری:425]لیکن یہ بھی شرعی مسجد کے حکم میں نہیں ہے، کیونکہ اس جگہ خواتین مخصوص ایام میں آ جا سکتی ہیں۔
اسی طرح ایک مسجد وہ بھی ہوتی ہے جس کو زمیندار اپنے کھیتوں میں ایک جگہ مخصوص کر لیتے ہیں وہاں پر نماز ادا کرتے ہیں۔ کہ جب تک وہاں رہیں گے تب تک وہاں نمازیں پڑھیں گے۔اسی طرح کسی فیکٹری میں کہ جب تک وہ فیکٹری ہوتی ہے تب تک وہ نماز پڑھتے ہیں اور جب فیکٹری ختم ہو جاتی تو جگہ بھی ختم ہو جاتی ہے۔سکول اور آفس وغیرہ کی نماز پڑھنے کی جگہیں بھی اسی میں آتی ہیں۔
اور ایک وہ مسجد ہوتی ہے جس کو شرعی طور پر مسجد کہا جاتا ہے باقاعدہ طور پر جگہ وقف کرکے عبادت کے لیے مسجد تعمیر کی جاتی ہے۔باقاعدہ طور پر وہاں اذان ہوتی ہے وہاں جماعت ہوتی ہے،جمعہ ہوتا ہے۔ اور وہاں پر عورت اپنے مخصوص ایام میں داخل نہیں ہوسکتی ۔ الغرض مسجد کے جتنے بھی احکامات ہیں اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ اس کو شرعی مسجد کہا جاتا ہے۔
مسجد کے حوالے سے قرآن وسنت میں جو احکام اور فضائل آئے ہیں، وہ اسی مؤخر الذکر سے متعلق ہے، دیگر جگہوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
لہذا نماز میں مردوں کے لیے اصل یہ ہے کہ وہ اسی مؤخر الذکر مسجد میں آکر ہی ادا کی جائے، لیکن کسی عذر کے سبب گھر میں، یا اپنے کام والی جگہ پر ، یا کہیں اور نماز ادا کرنا جائز ہے۔ البتہ مسجد والا ثواب نہیں ملے گا۔
لہذا آپ اگر کوئی قریب مسجد ہے، تو وہاں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں،ورنہ سکول میں ہی جماعت کیساتھ نماز پڑھ لیں، کیونکہ اسکول میں ڈیوٹی اور ڈسپلن کے مطابق چلنا ایک معقول عذر ہے۔اور (لا طاعة لمخلوق فى معصية الخالق)کی وجہ سے سکول ٹائم پہ اصرار کرنا کہ میں تو مسجد میں جاکر نماز پڑھوں گا، صحیح نہیں ہے۔ ہاں اگر سکول انتظامیہ بالکل ہی نماز پڑھنے پر پابندی لگا دیں، کہ نہ تو سکول میں پڑھ سکتے ہیں اور نہ باہر، تو پھر(لاطاعة لمخلوق فى معصيةالخالق)پر عمل کرتے ہوئے نماز مقدم ہوگی۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

ۤفضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ